Maktaba Wahhabi

372 - 692
امام اذان وتکبیر کے بغیر دو رکعت نماز پڑھائے،پہلی رکعت میں سات بار اللہ اکبر کہے اور لوگ بھی اس کے ساتھ تکبیر کہتے رہیں،پھر سورئہ فاتحہ اور سورۂ اعلی اونچی آواز سے پڑھے اور دوسری رکعت میں تکبیر قیام سمیت چھ تکبیریں کہے اور سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ غاشیہ یا والشمس وضحاھا پڑھے۔پھر سلام کہنے کے بعد کھڑا ہو جائے اور لوگوں کو وعظ ونصیحت کرے۔افتتاح،اللہ کی حمد وثنا سے کرے۔اگر عید الفطر ہے تو صدقہ کی ترغیب دلائے اور احکامِ شریعت سے آگاہ کرے۔اگر عید الاضحی ہے تو قربانی کرنے کی ترغیب دلائے اور قربانی کے مسائل لوگوں کو بیان کرے،فارغ ہو جائے تو لوگ بھی اس کے ساتھ واپس ہو جائیں،اس لیے کہ عیدین کی نمازوں سے پہلے یا بعد میں کوئی نماز مسنون نہیں ہے۔الا یہ کہ نماز عید اگر کسی سے فوت ہو جائے تو وہ چار رکعت اپنے طور پر پڑھ سکتا ہے۔اس لیے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جو شخص نماز عید میں شریک نہ ہو سکے وہ چار رکعات پڑھے اور جو امام کے ساتھ نماز میں شامل ہو جائے،چاہے تشہد میں ہی ہو تو وہ امام کے سلام کے بعد اٹھے اور دو رکعت پڑھ لے۔‘‘[1] نماز کسوف کا بیان: 1 نماز کسوف کا حکم اور اس کا وقت: مردوں اور عورتوں کے حق میں ’’نماز کسوف‘‘ سنت مؤکدہ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَّلَا لِحَیَاتِہِ،فَإِذَا رَأَیْتُمُوھَا فَافْزَعُوا لِلصَّلَاۃِ)) ’’سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں،یہ کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے،جب تم اسے دیکھو تو نماز پڑھو۔‘‘[2] 2 کسوف میں کیا کچھ مستحب ہے؟ سورج بے نور ہونے کی صورت میں کثرت سے ذکر،تکبیریں،استغفار،دعا،صدقہ،غلام آزاد کرنا،نیکی اور صلہ رحمی کرنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ لَا یَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَّلَا لِحَیَاتِہِ،فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذٰلِکَ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ وَکَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا)) ’’سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں،یہ کسی کے مرنے اور جینے پر بے نور نہیں ہوتے،جب تم یہ دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو،اس کی بڑائی بیان کرو،نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔‘‘[3]
Flag Counter