Maktaba Wahhabi

291 - 692
ہاں معمولی تاخیر معاف ہے یا کسی عذر کی وجہ سے ایسا ہو جائے،مثلا:پانی ختم ہوجائے،منقطع ہو جائے یا بہہ جائے۔چاہے وقفہ طویل ہو،یہ بھی معاف ہے۔اس لیے کہ ﴿لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾’’اللہ کسی نفس کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا۔‘‘[1] تنبیہ:بعض لوگ اعضاء کے ملنے کو وضو کے فرائض میں شمار کرتے ہیں اور بعض اسے مسنون قرار دیتے ہیں۔درحقیقت یہ اعضاء کو اچھی طرح دھونے میں ہی داخل ہے۔اسے الگ نام نہیں دینا چاہیے۔ ٭سنن وضو: 1: وضو کی ابتدا میں بسم اللہ کہنا۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’لَا وُضُوئَ لِمَنْ لَّمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہِ‘ ’’جو اللہ کا نام نہیں ذکر کرتا اس کا وضو نہیں ہے۔‘‘[2] 2: جب نیند سے بیدار ہو تو برتن میں ہاتھ داخل کرنے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو تین بار دھونا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِّنْ نَّوْمِہِ فَلَا یَغْمِسْ یَدَہُ فِي الإِْنَائِ حَتّٰی یَغْسِلَھَا ثَلَاثًا،فَإِنَّہُ لَا یَدْرِي أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ)) ’’جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے،تو برتن میں ہاتھ نہ ڈالے حتیٰ کہ اسے تین بار دھولے،اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے کہاں رات گزاری ہے؟‘‘[3] ہاں اگر نیند سے بیدار نہ ہوا ہو(اور ہاتھ پر نجاست بھی نہ ہو)تو پھر برتن میں ہاتھ ڈالنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اس وقت ہاتھ سے پانی لے کر تین بار دونوں ہتھیلیاں دھونا مسنون ہے۔ 3: مسواک کرنا بھی سنت رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)ہے۔ارشاد عالی ہے:’لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِي لَأَمَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ وُضُوئٍ‘ ’’اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انھیں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘[4] 4: کلی کرنا،یعنی منہ میں پانی ڈال کر صفائی کر کے باہر پھینک دینا بھی اسی قبیل سے ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’اِذَا تَوَضَّأْتَ فَمَضْمِضْ‘ ’’جب تو وضو کرے تو کلی کر۔‘‘[5]
Flag Counter