Maktaba Wahhabi

421 - 692
تنبیہ:مذکورہ بالا ایام میں روزے رکھنا مکروہ تنزیہی ہے،جبکہ درج ذیل ایام میں روزے رکھنا مکروہ تحریمی،یعنی حرام ہے: 1: وصال کے روزے:یعنی دو یا زیادہ دن افطار کیے بغیر تسلسل سے روزے رکھنا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے:’لَا تُوَاصِلُوا‘ ’’وصال نہ کرو(بغیر افطار کیے لگاتار روزے نہ رکھو)۔‘‘ [1] نیز فرمایا:’إِیَّاکُمْ وَالْوِصَالَ‘ ’’اپنے آپ کو وصال(بلا افطار روزے رکھنے)سے بچاؤ۔‘‘ [2] 2: شعبان کی تیس تاریخ کو شک کا روزہ رکھنا بھی ناجائز ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’مَنْ صَامَ یَوْمَ الشَّکِّ فَقَدْ عَصٰی أَبَا الْقَاسِمِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘’’جو شک کے دن کا روزہ رکھے،اس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔‘‘ [3] 3: سارے سال کے روزے:یعنی کسی بھی دن چھوڑے بغیر پورا سال روزے رکھنا بھی اسی قبیل سے ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ‘ ’’جس نے ہمیشہ روزہ رکھا،اس نے کوئی روزہ نہ رکھا۔‘‘ [4] نیز فرمایا:’مَنْ صَامَ الْأَبَدَ فَلَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ‘’’جس نے ہمیشہ روزہ رکھا،اس نے نہ تو روزہ رکھا اور نہ افطار کیا۔‘‘ [5] 4: خاوند کی موجودگی میں بیوی کا خاوند کی اجازت کے بغیر(نفلی)روزہ رکھنا بھی حرام ہے۔فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’لَا تَصُمِ الْمَرْأَۃُ وَبَعْلُھَا شَاھِدٌ إِلَّا بِإِذْنِہِ‘’’کوئی عورت خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے۔‘‘ [6] ٭ حرام روزے: 1: عید الفطر وعید الاضحی کے دن روزہ رکھنا،عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:دو دنوں میں روزہ رکھنے سے
Flag Counter