Maktaba Wahhabi

522 - 692
جائے۔کیونکہ اگر ایک کھجور یا درخت کا تعین کیا گیا تو ہو سکتا ہے کہ اس سال وہ پھل نہ دے اور عامل سے غرر(مخاطرہ اور دھوکا)ہو جائے جو کہ اسلام میں حرام ہے۔ 3: عامل کے ذمے وہ سب کام ہیں جو عرف عام میں کھجوروں اور دیگر درختوں کی درستی و آبادی کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ 4: اگر اس رقبہ پر کوئی سرکاری خراج یا ٹیکس لاگو ہے تو اس کی ادائیگی رقبے کا مالک کرے گا،اس لیے کہ خراج اور ٹیکس اصل رقبے سے متعلق ہیں۔دلیل یہ ہے کہ اگر عامل اس رقبے کو آباد نہ کرے تو بھی اس کی ادائیگی ضروری ہے۔البتہ زکاۃ ہر ایک اپنے حصے کی ادا کرے گا،اگر اس کا حصہ اسے نصاب کے برابر حاصل ہوا،اس لیے کہ زکاۃ کا تعلق پھل کی پیداوار کے ساتھ ہے۔ 5: ایک شخص کسی کو زمین دیتا ہے کہ اس میں باغ اور درخت لگا،اسے پانی دے اور دیکھ بھال کر یہاں تک کہ پھل آور ہو جائے تو اس میں سے1/3 یا1/4 حصہ تجھے دے دوں گا۔تو یہ ’’مساقات‘‘بھی جائز ہے،بشرطیکہ معاہدہ پھل دینے کی مدت تک کا ہو(معاہدے کی مدت اس سے پہلے ختم نہ ہوتی ہو)اور عامل اپنا حصہ پھل اور درخت دونوں میں سے حاصل کرے گا۔ 6: اگر عامل کام کرنے سے عاجز ہو گیا ہو اور اپنی جگہ کسی اور کو یہ کام سپرد کر دے تو یہ جائز ہے اور’ ’عقد‘‘کے مطابق یہ کام کرنے والا(نیا کارکن)پھل کے اسی حصے کا مستحق ہے جو عقد میں طے ہوا ہے۔ 7: اگر عامل فوت ہو جائے تو ورثاء اس کی جگہ کام کرنے کے لیے کسی کو مقرر کریں اور اگر دونوں ’’عقد‘‘ فسخ کرنا چاہیں تو انھیں یہ بھی اختیار ہے۔ ٭ مزارعت کی تعریف: ایک شخص اپنا ’’رقبہ زمین‘‘دوسرے کو دیتا ہے کہ وہ اس میں کاشت کرے اور وہ آمدنی میں سے اتنے معین(مُشاعاً)حصے کا مستحق ہو گا۔ ٭ مزارعت کا حکم: جمہور صحابہ،تابعین اور ائمہ اسے جائز قرار دیتے ہیں،جبکہ بعض ناجائز کہتے ہیں۔جواز کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والوں سے نصف حصہ بٹائی پر معاملہ طے کیا تھا۔٭ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:((أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَامَلَ خَیْبَرَ بِشَطْرِ مَا یَخْرُجُ مِنْھَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ،فَکَانَ یُعْطِي أَزْوَاجَہُ مِائَۃَ وَسْقٍ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ طے کیا کہ جو کچھ پھلوں اور کھیتی کی آمدنی میں سے حاصل ہو گا،وہ اس ٭ خیبر کی کچھ زمین بطور ’’فے‘‘ اسلامی حکومت کی تحویل میں آئی تھی جس کے متعلق یہ طے ہوا کہ اہل خیبر کاشتکاری کریں گے اور حاصل شدہ پیداوار کا نصف حصہ انھیں دیا جائے گا اور باقی نصف حکومت لے گی۔(عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ)
Flag Counter