Maktaba Wahhabi

125 - 692
﴿أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ﴾(النسآء 43:4)سے یہ سمجھا کہ عورت کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔مگر دوسرے ائمہ اس آیت کا یہ مفہوم نہیں لیتے بلکہ وہ اس سے مجامعت(ہم بستری)مراد لیتے ہیں اور عورت کو صرف ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹنے کے قائل نہیں ہیں بلکہ اس کے لیے ایک قدر زائد،مثلاً:ارادے اور وجودِ لذت کو وضو کے ٹوٹنے کا باعث قرار دیتے ہیں۔ یہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ اگر اپنے فہم میں تھوڑا سا تنزل اختیار کر لیں تو باقی ائمہ کے ساتھ موافقت بھی ہو جائے گی اور امت میں اختلاف کی خلیج بھی کم ہو جائے گی،یہ کیوں ممکن نہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے لیے یقینا یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد عالی سے کوئی ایسی بات سمجھ جائیں جس میں انھیں معمولی سا شک بھی نہ ہو،پھر وہ محض کسی ذاتی رائے یا کسی دوسرے امام کے فہم کی وجہ سے چھوڑ دیں،اس طرح تو وہ اللہ کی بات کو انسان کے قول کی بنیاد پر چھوڑنے والے ہوجاتے جو ایک کبیرہ گناہ ہے۔ہاں:اگر ان کا فہم کتاب و سنت کی نص(عبارت)کے صریحاً مخالف ہو تو ’’نص ظاہری‘‘ کو تسلیم کرنا لازم ہوگا اور اپنا ذاتی فہم جو ’’نص صریح‘‘ کے درجے میں نہیں،اسے چھوڑنا پڑے گا۔اس لیے کہ اگر ’’نص‘‘ کی دلالت قطعی ہوتی تو اس میں کوئی بھی امتی اختلاف نہ کرتا،چہ جائیکہ ائمۂ کرام،لہٰذا ان کا ’’فہم‘‘ ایسے قطعی درجے میں نہیں ہے کہ جسے ترک نہ کیا جا سکے۔ حکام وقت کا مقام: ٭ مسلمان اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کی بنا پر ان کی اطاعت کو واجب سمجھتا ہے۔﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ﴾ ’’اے ایمان والو!اللہ کی اطاعت کرو اور رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی اطاعت کرو اور جو تم میں سے حکم والے ہوں ان کی بھی(اطاعت کرو۔)‘‘[1] اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’اِسْمَعُوا وَأَطِیعُوا،وَإِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ کَأَنَّ رَأْسَہُ زَبِیبَۃٌ‘ ’’سنو اور اطاعت کرو،چاہے تم پر حبشی غلام،جس کا سر منقیٰ کی طرح پچکا ہوا ہو،امیر بنا دیا جائے۔‘‘[2] نیز فرمایا:’مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ،وَ مَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ،وَ مَنْ أَطَاعَ أَمِیرِي فَقَدْ أَطَاعَنِي وَ مَنْ عَصٰی أَمِیرِي فَقَدْ عَصَانِي‘ ’’جس نے میری اطاعت کی،اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی،اس نے میری اطاعت کی،اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی،اس نے میری نافرمانی کی۔‘‘[3]
Flag Counter