Maktaba Wahhabi

87 - 692
بَلٰی!أَمَّا أَحَدُہُمَا:فَکَانَ یَسْعٰی بِالنَّمِیمَۃِ،وَ أَمَّا الْآخَرُ:فَکَانَ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِہِ‘ ’’یقینا ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور(بظاہر)کسی بڑے جرم میں بھی نہیں ‘‘ پھر فرمایا:’’ہاں کیوں نہیں!(اپنی سزا کے اعتبار سے یہ جرم بڑے ہی ہیں):ایک چغل خوری کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب(کے چھینٹوں)سے اجتناب نہیں کرتا تھا۔‘‘[1] 3: کروڑوں علماء،صالحین اور مومنین امتِ محمدیہ اور دیگر مذاہب کے افراد قبر کی نعمتوں اور عذاب کا یقین رکھتے ہیں۔ عقلی دلائل: 1: جو بندہ اللہ تعالیٰ،فرشتوں اور یومِ آخرت پر یقین رکھتا ہے،وہ قبر کے عذاب و ثواب پر بھی ضرور یقین رکھے گا کیونکہ یہ سب امور غیب سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں سے بعض کو تسلیم کرنے کے باعث عقل دوسری چیزوں کو بھی تسلیم کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔ 2: پھر قبر کے عذاب ونعمت اور دو فرشتوں کے سوالات کو عقل بالکل رد نہیں کرتی،نہ اسے محال گردانتی ہے بلکہ عقل سلیم اس پر شہادت دیتی اور اس کا اثبات کرتی ہے۔ 3: سویا ہوا انسان خواب دیکھتا ہے اور نیند میں خوش کن مناظر سے لذت حاصل کرتا ہے،بیدار ہو جائے تو ان لمحات کے نابود ہونے پر متاسف اور غمگین بھی ہوتا ہے۔اسی طرح خواب میں بری باتیں اسے افسردہ کرتی ہیں اگر اس حالت میں بیدار ہو جائے یا کوئی دوسرا اسے بیدار کر دے تواس پر خوشی کی لہر چھا جاتی ہے۔نیند میں روح متاثر ہوتی ہے اور اسے تکلیف یا خوشی کا احساس ہوتا ہے مگر قریب سے دیکھنے والے دوسرے لوگ اس کا ادراک یا احساس نہیں کر پاتے،اسی طرح برزخی تکلیف یا خوشی بھی اسی انداز کی ہے تو پھر اس کا انکار بھی کسی طورپر نہیں کیا جا سکتا۔ باب:12 تقدیر پر ایمان اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر اور حکمت و مشیت پر ہر مسلمان کا یقینِ کامل ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کے علم و اندازے کے بغیر کوئی چیز وجود میں نہیں آتی،حتی کہ بندے کے اختیاری افعال بھی اس کی مشیت،حکمت،علم اور تقدیر کے تابع ہیں۔اللہ تعالیٰ اپنی قضاوقدرمیں عادل اور اپنے تصرف و تدبیر میں حکیم ہے۔اس کی حکمت اس کی مشیت کے ماتحت ہے،وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور جو نہیں چاہتا نہیں کرتا۔کسی بھی کام سے رکنے یا اسے کرنے کی طاقت و صلاحیت اسی کی طرف سے ارزاں ہوتی ہے،درج ذیل عقلی اور نقلی دلائل سے یہ عقیدہ پوری طرح ثابت ہے:
Flag Counter