Maktaba Wahhabi

208 - 692
باب:10 مہمان نوازی کے آداب مسلمان کا شیوہ ہے کہ وہ مہمان کی عزت کرتا ہے اور اس کی مناسب توقیر بجا لاتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ‘ ’’جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے،اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے۔‘‘[1] نیز فرمایا:((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ جَائِزَتَہُ‘ قَالُوا:وَمَا جَائِزَتُہُ؟ یَا رَسُولَ اللّٰہِ!قَالَ:جَائِزَتُہُ یَوْمُہُ وَلَیْلَتُہُ وَالضِّیَافَۃُ ثَلَاثَۃُ أَیَّامٍ فَمَا بَعْدَ ذٰلِکَ فَھُوَ صَدَقَۃٌ)) ’’جو اللہ اورروزِ آخرت پر ایمان لاتا ہے،وہ اپنے مہمان کی عزت کرتے ہوئے اسے اس کا انعام دے۔‘‘ لوگوں نے پوچھا:اس کا انعام کیا ہے؟ فرمایا:’’اس کا انعام(پرتکلف دعوت)ایک دن اور ایک رات تک ہے جبکہ ضیافت(عام روٹین کا کھانا)تین دن کے لیے ہے،اس کے بعد(مہمان کو جو کچھ پیش کیا جائے گا وہ)صدقہ و خیرات ہے۔‘‘[2] بنا بریں مسلمان مہمانداری میں درج ذیل آداب کا التزام کرے: مہمانی کے لیے بلانا: 1: اپنی ضیافت میں متقی اور پرہیزگار لوگوں کو بلائے،فاسق اور مجرم اشخاص کومدعو نہ کرے۔ نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’لَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا،وَلَا یَأْکُلْ طَعَامَکَ إِلَّا تَقِيٌّ‘ ’’صرف ایماندار کی صحبت اختیار کر اور تیرا کھانا صرف متقی ہی کھائے۔‘‘ [3] 2: ضیافت و مہمانی کے لیے اغنیاء کو مخصوص نہ کرے بلکہ فقراء کو بھی بلائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِیْمَۃِ یُدْعٰی لَھَا الْأَغْنِیَائُ وَیُتْرَکُ الْفُقَرَائُ)) ’’بدترین کھانا اس ولیمے کا کھانا ہے جس میں دولت مند بلائے جائیں اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے۔‘‘ [4] 3: ضیافت میں مقصود ایک دوسرے سے بڑھنا اور فخرکرنا نہ ہو بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورسابقہ انبیاء،مثلاً:ابراہیم علیہ السلام
Flag Counter