Maktaba Wahhabi

461 - 692
’’تین مساجد کے علاوہ کسی اور کی طرف کجاوے نہ باندھے جائیں(وہ یہ ہیں)مسجد حرام،میری یہ مسجد اور مسجد اقصیٰ۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک ایسی خصوصیت سے بھی نوازا ہے جو کسی اور مسجد کو حاصل نہیں ہے،یعنی مسجد کے ایک حصہ میں ریاض الجنۃ کا موجود ہونا جس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’مَا بَیْنَ بَیْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَۃٌ مِّنْ رِّیَاضِ الْجَنَّۃِ‘ ’’میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان(کی جگہ)بہشت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔‘‘[2] اور یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے:((مَنْ صَلّٰی فِي مَسْجِدِي أَرْبَعِینَ صَلَاۃً لَّا یَفُوتُہُ صَلَاۃٌ کُتِبَتْ لَہُ بَرَائَ ۃٌ مِّنَ النَّارِ وَنَجَاۃٌ مِّنَ الْعَذَابِ وَبَرِی ئَ مِنَ النِّفَاقِ)) ’’جو شخص میری اس مسجد میں چالیس نمازیں پڑھتا ہے،ایک نماز بھی اس سے فوت نہیں ہوتی تو اس کے لیے جہنم سے براء ت اور عذاب سے نجات لکھ دی جاتی ہے اور وہ نفاق سے بھی پاک ہو جاتا ہے۔‘‘[3] اسی لیے اس مسجد کی زیارت ان عبادات میں سے ایک ہے،جنھیں مسلمان اپنے رب تعالیٰ کے تقرب اور اس کی رضاجوئی کا ذریعہ بناتے ہیں۔ ٭ مسجد نبوی کی زیارت،نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صاحبین رضی اللہ عنہما پر سلام: مسجد نبوی کی زیارت چونکہ عبادت ہے،لہٰذا اس کے لیے بھی دیگر عبادات کی طرح نیت کرنا ضروری ہے،اس لیے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔بنابریں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت اور اس میں نماز پڑھنے میں اللہ جل شانہ کا تقرب حاصل کرنے کی نیت کرنا
Flag Counter