Maktaba Wahhabi

444 - 692
طواف کرنے والے کے لیے یہ دلی عزم اور پختہ ارادہ ضروری ہے کہ اس طواف سے فقط اللہ تعالیٰ کی عبادت واطاعت اور اس کی بجا آوری مطلوب ہے۔ 2: باوضو ہو اور جسم ولباس پر پلیدی نہ ہو،اس لیے حدیث میں ہے: ’اَلطَّوَافُ حَوْلَ الْبَیْتِ مِثْلُ الصَّلَاۃِ‘ ’’بیت اللہ کے اردگرد طواف نماز کی طرح ہے۔‘‘ [1] 3: شرم گاہ مستور ہو،اس لیے کہ طواف نماز کی طرح(کا عمل)ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اَلطَّوَافُ حَوْلَ الْبَیْتِ مِثْلُ الصَّلَاۃِ إِلَّا أَنَّکُمْ تَتَکَلَّمُونَ فِیہِ،فَمَنْ تَکَلَّمَ فِیہِ فَلَا یَتَکَلَّمْ إِلَّا بِخَیْرٍ)) ’’بیت اللہ کے اردگرد طواف نماز کی طرح ہے مگر تم اس میں کلام کرتے ہو تو جو شخص گفتگو کرنا چاہے وہ اچھی گفتگو کرے۔‘‘ [2] اگر نیت کے بغیر طواف کیا یا بے وضو ہو کر طواف کیا یا جسم ولباس پلید ہے یا شرم گاہ مستور نہیں تو ایسا طواف باطل ہے جس کا اعادہ ضروری ہے۔ 4: طواف مسجدحرام کے اندر ہونا چاہیے،چاہے بیت اللہ سے دور ہی کیوں نہ ہو۔ 5: بیت اللہ طواف کرنے والے کے بائیں طرف رہے۔[3] 6: طواف سات چکر ہونا چاہیے،جس کی ابتدا حجر اسود سے ہو اور انتہا بھی اسی پر،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامعمول یہی تھا،جیسا کہ صحیح حدیث میں وارد ہے۔[4] 7: لگاتار طواف کرے اور بغیر ضرورت طواف کے چکروں میں فاصلہ نہ کرے،اگر بلا ضرورت موالاۃ(تسلسل)ترک کرکے درمیان میں فاصلہ کرلیتا ہے تو اس طرح طواف باطل ہو جائے گا اور اس کا اعادہ ضروری ہو گا۔ ٭ طواف کی سنتیں: 1: رمل کرنا:یہ مردوں کے لیے مسنون ہے،عورتوں کے لیے نہیں،جس کا مفہوم یہ ہے کہ طواف کرنے والا مرد تیز چلے اور قدم قریب قریب رکھے اور یہ طواف قدوم(پہلے طواف)کے صرف پہلے تین چکروں میں مسنون ہے۔[5]
Flag Counter