Maktaba Wahhabi

508 - 692
بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ،سَوَائً بِسَوَائٍ،یَدًا بِیَدٍ،فَإِذَا اخْتَلَفَتْ ھٰذِہِ الْأَصْنَافُ فَبِیعُوا کَیْفَ شِئْتُمْ،إِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ)) ’’سونا سونے کے ساتھ،چاندی چاندی کے ساتھ،گندم گندم کے ساتھ،جو جو کے ساتھ،کھجور کھجور کے ساتھ اور نمک نمک کے ساتھ تبادلہ میں نقدونقد اور برابر ہونے چاہئیں اور اگر یہ اجناس مختلف ہو جائیں تو جس طرح چاہو،بیع کرو،بشرطیکہ اس ہاتھ دو اور اس ہاتھ لو والا معاملہ ہو۔‘‘[1] صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین عظام اور ائمۂ کرام رحمۃ اللہ علیہم نے ان چھ چیزوں پر ان اشیاء کو بھی قیاس کیا ہے جو ان کے ساتھ معنی اور علت میں یکساں ہیں،یعنی ماپی جانے والی اور وزن کی جانے والی،کھائی جانے والی اور ذخیرہ رکھی جانے والی چیزیں،مثلاً:غلہ کی ہمہ اقسام،تیل کی ہمہ اقسام،شہد اور گوشت وغیرہ۔ سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:جو اشیاء پیمانے سے ماپی جاتی ہیں یا انھیں تولا جاتا ہے،جن کا تعلق کھانے پینے سے ہے ان میں سود ہوتا ہے۔[2] تمام ربویات(جن میں سود ممکن ہے)میں تین وجوہات کی بنا پر سود ہوتا ہے: 1: جنس کو جنس کے ساتھ کم و بیش کر کے فروخت کیا جائے،جیسا کہ سونا سونے کے ساتھ تبادلے میں اور گندم گندم کے ساتھ اور کھجور کھجور کے ساتھ کم و بیش کی صورت میں۔امام بخاری اور مسلم رحمہم اللہ روایت کرتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس برنی کھجور لائے تو آپ نے فرمایا:’’بلال!یہ کھجور کہاں سے لائے ہو۔‘‘بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کی:ہمارے پاس ردی کھجور تھی،اس کے دو صاع دے کر ایک صاع لایا ہوں تاکہ آپ اسے کھائیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((أَوَّہْ!عَیْنُ الرِّبَا،عَیْنُ الرِّبَا،لَا تَفْعَلْ،وَلٰکِنْ إِذَا أَرَدْتَّ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعِ التَّمْرَ بِبَیْعٍ آخَرَ ثُمَّ اشْتَرِ بِہِ)) ’’اوہو!اوہو!یہ تو عین سود ہے،یہ تو عین سود ہے،ایسے نہ کر،اگر تیرا ارادہ اچھی کھجور خریدنے کا ہو تو گھٹیا بیچ دے اور پھر(اس قیمت سے)اچھی کھجور الگ خرید لے۔‘‘٭ ٭ صحیح البخاري،الوکالۃ،باب:إذا باع الوکیل شیئًا فاسدًا:،حدیث:2312،وصحیح مسلم،المساقاۃ،باب بیع الطعام مثلاً بمثل،حدیث:1594۔یہاں چند امور قابل غور ہیں: ٭ اگر ایک ہی جنس کے لین دین میں ادھار اور کمی بیشی دونوں باتوں کو جائز قرار دیا جائے تو لین دین کی بیسیوں شکلیں پیدا ہو سکتی ہیں۔اور ان سب میں کسی نہ کسی طرح سود کا عنصر شامل ہوگا،لہٰذا آپ نے ایک نہایت جامع قسم کا ارشاد فرمایا اس میں سواء بسواء کے الفاظ ربا الفضل کی نہی کے لیے ہیں اور یدا بید کے الفاظ ربا النسیئہ کی نہی کے لیے آئے ہیں۔(’’تجارت اور لین دین کے مسائل و احکام‘‘از مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ)
Flag Counter