Maktaba Wahhabi

716 - 692
قرار دیا ہے۔‘‘یا ’’جب میں مر جاؤں گا تو تو آزاد ہے۔‘‘وغیرہ تو وہ غلام’ ’مدبر‘‘قرار پاتا ہے۔ 2: موت کے بعد مدبر تہائی میں سے آزاد ہو گا۔٭ اگر تہائی میں آزاد نہیں ہو سکتا تو بقدر تہائی وہ آزاد ہوگا۔صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمۃ اللہ علیہم کا مسلک یہی ہے،اس لیے کہ اس کا حکم وصیت کی طرح ہے اور وصیت کا نفاذ تہائی میں ہو سکتا ہے۔ 3: ’’تدبیر‘‘کو شرط سے بھی معلق کیا جا سکتا ہے،لہٰذا شرط کے پائے جانے سے غلام مدبر ہو گا ورنہ نہیں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((اَلْمُسْلِمُونَ عَلٰی شُرُوطِھِمْ))’’مسلمان اپنی طے(شدہ)شرطوں کی پابندی کریں۔‘‘[1] مثلاً:مالک کہتا ہے:’’اگر میں اس بیماری میں فوت ہو گیا تو تو آزاد ہے۔‘‘ چنانچہ وہ اسی بیماری میں فوت ہو گیا تو اس کا غلام آزاد ہو جائے گا۔اگر فوت نہ ہوا تو وہ آزاد نہیں ہو گا۔ 4: مدبرکو ادائیگی ٔ قرض یا کسی اور ضرورت کے تحت فروخت کیا جا سکتا ہے جیسا کہ(ابھی گزرا ہے کہ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک کی ضرورت کی بنا پر اس کا ’’مدبر غلام‘‘ فروخت کر دیا تھا۔[2] اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی مدبرہ لونڈی کو،جس نے ان پر جادو کر دیا تھا،فروخت کر دیا تھا۔اسے امام شافعی نے روایت کیا ہے۔[3] 5: لونڈی مدبرہ اگر حاملہ ہے(مالک سے نہیں بلکہ اس کے شوہر سے)تو اس کا حمل بھی اس کے ساتھ مدبر ہے،مالک کی موت سے وہ بھی آزاد ہو جائے گا،اس لیے کہ ابن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں:((وَلَدُ الْمُدَبَّرَۃِ بِمَنْزِلَتِھَا))’’مدبرہ کی اولاد بھی اس کے حکم میں ہے۔‘‘[4] 6: مالک اپنی مدبرہ لونڈی سے ہم بستری کر سکتا ہے،اس لیے کہ وہ اس کی ملکیت میں ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ﴾’’مگر اپنی بیویوں یا مملوکہ لونڈیوں سے(جماع کرنے میں)بلاشبہ انھیں ملامت نہیں ہے۔‘‘[5] جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم مدبرہ لونڈی کے ساتھ وطی کے جواز کے قائل ہیں۔ 7: اگر مدبر نے اپنے مالک کو قتل کر دیا تو وہ آزاد نہیں ہو سکے گا اور اس کی تدبیر باطل قرار پائے گی تاکہ مدبر اپنے مالکوں کو اپنی آزادی حاصل کرنے کے لیے قتل نہ کر سکیں۔ مکاتبت کا بیان: ٭ مکاتب غلام کی تعریف: مالک اپنے غلام کے ساتھ معاہدہ کرلے کہ اگر تو مجھے اتنی اقساط میں ٭ یعنی اگر کل ترکے کی تہائی،اس غلام کی قیمت کے برابر ہے تو وہ آزاد ہو جائے گاورنہ بقدر تہائی آزاد ہوگا۔(ع،ر)
Flag Counter