Maktaba Wahhabi

422 - 692
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کر دیا ہے،ایک عید الفطر کا دن اور دوسرا قربانی کا دن۔‘‘ [1] 2: ایام تشریق،یعنی 13,12,11 ذی الحجہ کے روزے رکھنا:اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منٰی میں ایک اعلان کرنے والے کو بھیجا جو اونچی آواز سے اعلان کر رہا تھا کہ ان ایام میں روزے نہ رکھو کیونکہ یہ کھانے،پینے اور ذکر کے ایام ہیں۔[2] 3: ماہواری اور نفاس کے دنوں میں روزے رکھنا،اس لیے کہ امت کا اجماع ہے کہ حیض ونفاس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((أَلَیْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ؟ فَذٰلِکَ مِنْ نُّقْصَانِ دِینِھَا))’’کیا ایسے نہیں کہ جب عورت کو حیض آتا ہے،نہ وہ نماز پڑھتی ہے اور نہ ہی روزہ رکھتی ہے۔یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔‘‘ [3] 4: ایسے بیمار آدمی کا روزہ رکھنا کہ جسے روزہ رکھنے سے ہلاکت کا اندیشہ ہو،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا﴾ ’’اپنے آپ کو قتل نہ کرو،بے شک اللہ تمھارے ساتھ مہربان ہے۔‘‘[4] ٭رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت: کتاب وسنت اور اجماع امت سے ماہِ رمضان کے روزوں کا فرض ہونا ثابت ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ﴾ ’’ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا ہے،جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور(جس میں)ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور(جو حق وباطل کو)الگ الگ کرنے والا ہے،پس جو تم میں سے رمضان کو پالے وہ اس کے روزے رکھے۔‘‘[5] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((بُنِيَ الإِْسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ:شَھَادَۃِ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ،وَإِقَامِ الصَّلَاۃِ،وَإِیتَائِ الزَّکَاۃِ،وَحَجِّ الْبَیْتِ،وَصَوْمِ رَمَضَانَ))’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے،اس بات کی گواہی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں،نماز قائم کرنا،زکاۃ ادا کرنا،بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘[6]
Flag Counter