Maktaba Wahhabi

704 - 692
کے مطابق فیصلہ صادر کر دے۔لیکن اگر گواہ پیش کرنے کے لیے کچھ مدت کی درخواست کرے تو تاریخ متعین کر دے جس میں وہ انھیں حاضر کرسکے۔اگر اس کے باوجود گواہ نہ لا سکے تو ’’مدعا علیہ‘‘ کو قسم کا حکم دے۔اگر وہ قسم اٹھا لے تو اس کے لیے براء ت کا فیصلہ دے،اگر انکار کرے تو ’’اتمام حجت‘‘ کے طور پر کہے کہ اگر تو حلف نہیں اٹھائے گا تو فیصلہ تیرے خلاف ہو گا،پھر بھی حلف سے انکار کرے تو اثبات دعویٰ(الزام کے درست ہونے)کا فیصلہ کر دے مگر بہتر یہ ہے کہ اس سے قبل مدعی سے حلف لے،اس کے حلف کے بعد دعوے کے اثبات کا فیصلہ کرے،اس کی بنیاد صحیح مسلم میں مروی یہ حدیث ہے،وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((جَائَ رَجُلٌ مِّنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم،فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ:یَارَسُولَ اللّٰہِ!إِنَّ ھٰذَا قَدْ غَلَبَنِي عَلٰی أَرْضٍ لِّي کَانَتْ لِأَبِي فَقَالَ الْکِنْدِيُّ:ھِيَ أَرْضِي فِي یَدِي أَزْرَعُھَا،لَیْسَ لَہٗ فِیھَا حَقٌّ،فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِلْحَضْرَمِيِّ:أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ قَالَ:لَا،قَالَ:فَلَکَ یَمِینُہُ،قَالَ:یَارَسُولَ اللّٰہِ!إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَّا یُبَالِي عَلٰی مَا حَلَفَ عَلَیْہِ،وَلَیْسَ یَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ،فَقَالَ:لَیْسَ لَکَ مِنْہُ إِلَّا ذٰلِکَ)) ’’ایک حضرمی مرد اور دوسرا کندی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔حضرمی نے کہا:اے اللہ کے رسول!اس نے میری زمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے جو کہ میرے باپ کی تھی۔کندی نے کہا:یہ میری اپنی زمین ہے جس پر میرا قبضہ ہے،اس کا اس میں کوئی حق نہیں ہے۔آپ نے حضرمی کو کہا:’’تو ثبوت پیش کر کہ یہ زمین تیری ہے۔‘‘ اس نے کہا:کوئی ثبوت نہیں۔آپ نے فرمایا:’’وہ قسم اٹھائے گا۔‘‘ حضرمی نے کہا:یہ فاجر آدمی ہے،قسم کی پروا نہیں کرتا اور غیر محتاط ہے۔آپ نے فرمایا:’’تجھے اس کے حلف ہی پر اعتماد کرنا پڑے گا۔‘‘[1] ٭ تنبیہات: 1: گواہوں کے عادل ہونے کا قاضی کو ذاتی طور پر علم ہو تو ان کی بنیاد پر فیصلہ کر سکتا ہے۔ 2: پردہ دار عورت پر دعوے کی صورت میں ضروری نہیں کہ وہ قاضی کی عدالت میں خود حاضر ہو بلکہ اس کی نیابت اس کا مقرر کردہ وکیل بھی کر سکتا ہے۔ 3: اپنی ذاتی معلومات کی بنیاد پر قاضی فیصلہ نہیں کر سکتا،اس لیے کہ عدالت کی غیر جانبداری کے لیے یہ ضروری ہے بلکہ وہ گواہوں کی بنیاد پر فیصلہ صادر کرے گا،اس لیے بھی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’اگر میں کسی مرد کو اللہ کی حدود پامال کرتے دیکھ لوں تو اکیلا اس کی گرفت نہیں کروں گا جب تک میرے ساتھ دوسرا گواہ نہیں ہو گا۔‘‘[2] 4: ’’مدعا علیہ‘‘ کا مجلس قضا میں حاضر ہونا ضروری ہے،جب تک وہ خود یا اس کا وکیل حاضر نہ ہو،قاضی فیصلہ صادر نہ
Flag Counter