Maktaba Wahhabi

385 - 692
نیز آہستہ آہستہ میت کے پیٹ کو دبائے تاکہ کوئی آلائش وغیرہ ہو تو نکل جائے،پھر اپنے ہاتھ پر کپڑے کا لفافہ باندھ لے،غسل کی نیت کرے اور اس کی شرم گاہ دھوئے،نجاست ہو تو صاف کرے،پھر ہاتھ پر سے لفافہ اتار کر اسے نماز کے وضو کی طرح وضو کرائے،پھر جسم پر پانی ڈالے،اوپر سے شروع کرے اور نیچے کو لے جائے،تین بار ایسا کرے۔اگر اس سے جسم کی صفائی نہیں ہوئی تو پانچ بار غسل دے اور آخری غسل میں صابن وغیرہ استعمال کرے۔ اگر میت مسلمان عورت ہے تو غسل دینے والی اس کے بالوں کی لٹیں کھول کر غسل دے گی،بعدازاں دوبارہ بالوں کی لٹیں بنا دے،اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کے بالوں کے بارے میں یہی حکم دیا تھا،پھر حنوط یا کوئی اور خوشبو لگائی جائے۔[1] 8 میت کو غسل دینا ممکن نہ ہو تو اسے تیمم کرانا: میت کو غسل دینے کے لیے پانی نہ ہو یا مرد فوت ہوا اور غسل دینے والا کوئی مرد موجود نہیں صرف عورتیں موجود ہیں یا عورت فوت ہو گئی ہے اور مردوں کے علاوہ کوئی عورت نہیں ہے تو ایسی صورت میں تیمم کرایا جائے اور نماز جنازہ پڑھ کر دفن کر دیا جائے،اس لیے کہ ضرورت کے وقت تیمم غسل کے قائم مقام ہوتا ہے،جیسا کہ جنبی اگر کسی عذر کی وجہ سے غسل نہ کر سکے تو تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے۔ 9 میاں بیوی کا ایک دوسرے کو غسل دینا: مرد اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے اور عورت اپنے خاوند کو نہلا سکتی ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا تھا: ((لَوْمِتِّ قَبْلِي فَغَسَّلْتُکِ وَکَفَّنْتُکِ))’’اگر تومجھ سے پہلے فوت ہو گئی تو میں تجھے غسل دوں گا اور کفن دوں گا۔‘‘[2] اور اس لیے بھی کہ علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دیا تھا۔[3] اسی طرح عورت چھ سال یا اس سے کم عمر کے لڑکے کو نہلا سکتی ہے۔مگر مرد نابالغ بچی کو غسل نہیں دے سکتا۔علماء نے اسے ناجائز قرار دیا ہے۔ 10 کفن پہنانا ضروری ہے: نہلانے کے بعد مسلمان میت کو کفن دینا ضروری ہے،جس سے اس کا سارا جسم ڈھانپ دیا جاتا ہے۔’’شہدائے احد‘‘ میں مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو ایک چھوٹی چادر میں کفن دیا گیا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کے سر اور جسم کو اس چادر سے ڈھانپ دیں اور پاؤں پر ’’اذخر‘‘ جو ایک قسم کی گھاس ہے،
Flag Counter