Maktaba Wahhabi

242 - 692
اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے حاجات کا سوال نہیں کریں گے۔[1] توکل اور اعتماد میں اس عقیدے کے مطابق زندگی بسر کرنے والا مومن اپنے عقیدہ ونظریہ کی آبیاری آیات مبارکہ اور احادیث مطہرہ سے کرتا رہتا ہے۔ ﴿وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ﴾’’اور اس زندہ پر بھروسا کر جو کبھی نہیں مرے گا۔‘‘[2] نیز ارشاد ربانی ہے:﴿وَقَالُوا حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾’’اور انھوں نے کہا:ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کام بنانے والا ہے۔‘‘[3] نیز ارشاد ہے:﴿إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ﴾’’بے شک اللہ توکل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔‘‘[4] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’لَوْ أَنَّکُمْ تَوَکَّلْتُمْ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ تَوَکُّلِہٖ لَرَزَقَکُمْ کَمَا یَرْزُقُ الطَّیْرَ،تَغْدُو خِمَاصًا وَّتَرُوحُ بِطَانًا‘ ’’اگر تم اللہ پر ایسے بھروسا کرو جس طرح اس پر بھروسا کرنے کا حق ہے تو تمھیں بھی ایسے روزی دے گا جس طرح پرندوں کو دیتا ہے کہ وہ صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو سیر ہو کر لوٹتے ہیں۔‘‘[5] اور گھر سے باہر نکلتے وقت آپ فرمایا کرتے تھے:((بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ،وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ)) ’’اللہ کے نام سے(نکلتا ہوں)میں اللہ پر توکل کرتا ہوں اور بدی سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ ہی(کی طرف)سے حاصل ہوسکتی ہے۔‘‘[6] اور ان ستر ہزار لوگوں کے بارے میں،جو بغیر حساب وعذاب کے بہشت میں داخل ہوں گے،فرمایا: ((ھُمُ الَّذِینَ لَا یَسْتَرْقُونَ وَلاَ یَتَطَیَّرُونَ وَلَا یَکْتَوُونَ وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُونَ)) ’’یہ وہ لوگ ہیں جو دم نہیں کرواتے،بد شگونی نہیں کرتے،داغ نہیں لگواتے اور صرف اپنے پالنے والے اللہ ہی پر بھروسا کرتے ہیں۔‘‘[7]
Flag Counter