Maktaba Wahhabi

206 - 692
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑوں کو دینے کے لیے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اجازت طلب کی تھی جبکہ وہ دائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور بڑے شیوخ بائیں طرف تھے۔آپ کا اجازت طلب کرنا،اس بات کی دلیل ہے کہ زیادہ حق دائیں طرف والوں کا ہے۔[1] نیز آپ کا ارشاد ہے:’اَلْأَیْمَنُ فَالْأَیْمَنُ‘ ’’دائیں طرف دو،دائیں طرف دو۔‘‘ [2] اوریوں بھی فرمایا:’إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُھُمْ شُرْبًا‘ ’’بے شک قوم کو مشروب پلانے والا آخر میں پیے گا۔‘‘ [3] 9: مجلس میں بڑی عمر یا فضیلت میں بڑے کی موجودگی میں تناولِ طعام میں پہل نہ کرے،اس لیے کہ یہ ادب کے خلاف ہے اور ایسا کرنے والا حرص کی مذموم صفت سے متصف سمجھا جائے گا۔ایک شاعر کہتا ہے: وَ إِنْ مُّدَّتِ الْأَیْدِي إِلَی الزَّادِ لَمْ أَکُنْ بِأَعْجَلِھِمْ إِذْ أَجْشَعُ الْقَوْمِ أَعْجَلُ ’’اور جب ہاتھ کھانے کی طرف بڑھائے جاتے ہیں تو میں جلدی نہیں کرتا کہ قوم میں زیادہ حریص انسان سب سے زیادہ جلد باز ہوتا ہے۔‘‘ 10: کسی جھجک یا تکلف کے بغیر کھانا کھائے تاکہ اس کے ساتھی یا میزبان کو یہ نہ کہنا پڑے کہ ضرور کھاؤ کیونکہ یہ تو میزبان کو تنگ کرنے والی بات ہے اور دوسرا یہ ایک قسم کا دکھلاوا اور ریا بھی ہے جو کہ شرعاً حرام ہے۔ 11: کھانے میں شریک ساتھی کا لحاظ کرے اور اس سے زیادہ کھانا کھانے کی کوشش نہ کرے،بالخصوص جبکہ کھانا تھوڑا ہو کیونکہ اس سے دوسرے کی حق تلفی ہو گی۔ 12: کھانے کے دوران(بلاوجہ)دوسرے ساتھیوں کو نہ دیکھے اور نہ ہی ان کی طرف توجہ دے،وہ اس سے شرم محسوس کریں گے۔بلکہ اپنے اردگرد کھانے والوں سے صرفِ نظر کر کے کھانا کھاتا رہے۔اسی طرح کھانے کے دوران میں ان کی طرف تانک جھانک بھی نہ کرے کہ اس طرح انھیں تکلیف ہو گی بلکہ بعض اوقات ان میں دشمنی بھی پیدا ہو سکتی ہے اور یہ گناہ گار بنے گا۔ 13: کوئی ایسا کام نہ کرے جو لوگوں کی نظر میں معیوب ہو،پیالے میں ہاتھ نہ ڈالے،کھانا کھاتے وقت منہ برتن کے زیادہ قریب نہ کرے،ہو سکتا ہے کہ منہ میں سے کچھ حصہ گر جائے،روٹی کا ٹکڑا دانتوں سے توڑا ہے تو اسے سالن کے
Flag Counter