Maktaba Wahhabi

205 - 692
5: اگر کھانے کی کوئی چیز نیچے گر جائے تو اسے صاف کر کے کھا لے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِذَا وَقَعَتْ لُقْمَۃُ أَحَدِکُمْ فَلْیَأْخُذْھَا،فَلْیُمِطْ مَا کَانَ بِھَا أَذًی وَّلْیَأْکُلْھَا،وَلَا یَدَعْھَا لِلشَّیْطَانِ)) ’’جب تم میں سے کسی ایک کا لقمہ گر جائے تو اسے اٹھا لے اور اس کے ساتھ لگی ہوئی گندگی صاف کر کے اسے کھا لے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔‘‘ [1] 6: گرم کھانے میں پھونک نہ مارے بلکہ ٹھنڈا کر کے کھائے اور پیتے وقت(بھی)پانی(وغیرہ)میں پھونک نہ مارے،اور چاہیے کہ برتن منہ سے الگ کر کے تین بار سانس لے۔ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشروب پینے میں تین بار سانس لیتے تھے۔‘‘[2] ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:’’آپ نے پانی میں پھونک مارنے سے منع کیا ہے۔‘‘[3] ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے اور پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘[4] 7: پیٹ زیادہ بھر کر کھانے سے اجتناب کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِّعَائً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ،بِحَسْبِ ابْنِ آدَمَ أُکُلَاتٌ یُّقِمْنَ صُلْبَہُ،فَإِنْ کَانَ لَا مَحَالَۃَ فَثُلُثٌ لِّطَعَامِہِ وَثُلُثٌ لِّشَرَابِہِ وَثُلُثٌ لِّنَفَسِہِ)) ’’انسان،پیٹ سے بدتر کوئی برتن نہیں بھرتا۔ابن آدم کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی کمر کو کھڑا رکھ سکیں۔اگر اس سے زیادہ ہی کھانا ہے تو(معدے کا)تہائی کھانے کے لیے،تہائی پینے کے لیے اور تہائی سانس کے لیے مقرر کرلے۔‘‘ [5] 8: اکٹھے بیٹھنے والوں میں سے بڑے کو پہلے بات کرنے کا حق حاصل ہے،جبکہ کھانے پینے کی چیزوں میں دائیں طرف سے دینا شروع کرے،خواہ اس جانب کم عمر ہی کیوں نہ ہوں اور پلانے والا آخر میں خود نوش کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اقدس ہے:’کَبِّرْ کَبِّرْ‘ ’’بڑے کو بات کرنے دو،بڑے کو بات کرنے دو۔‘‘ [6]
Flag Counter