Maktaba Wahhabi

98 - 384
مجھ سے کوئی عمل خالص اور فعلِ صادق صادر نہیں ہوتا۔ میں اپنے خیال میں مکار یا ریاکار نہیں ہوں۔ اس لیے کہ ریا کاری عام طور پر حصولِ جاہ و مال کے لیے ہوا کرتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے مجھے میرے حوصلہ سے بڑھ کر مال و جاہ سے نواز رکھا ہے۔ اگر کوئی عمل مرضی حق تعالیٰ کے موافق صادر ہو گیا ہو تو مجھے اس کا علم نہیں۔ اللہ کی محبت یا کراہت دریافت کرنے کے لیے میزان صرف کتاب و سنت کی ظاہری و باطنی اتباع و موافقت، قول و عمل اور حال کے اعتبار سے مخالفت ہے۔ یہ میزان کبھی بھی ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاہیے۔ اگر ہر وقت اور ہر گھڑی یہ وزن نہ ہو سکے تو کم از کم صبح و شام تو اپنے نفس کو اس معیار پر ضرور پرکھنا چاہیے اور معلوم کرنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اپنے اس غلام سے خوش ہے یا ناخوش۔ ولا تنظر احدا غيرك ينبهك عليٰ مثل ذٰلك فانه مفقود في هٰذا الزمان اِس دور میں نام کے اہل علم اور مشتغل بعلم فقہ تو بہت ہیں۔ لیکن حقیقت میں یہ غلافِ آدم ہیں آدم نہیں! اَمَّا الْخِيَامُ فَاِنَّهَا كَخِيَامِهِمْ لٰكِنْ نَسَآءُ الْحَيِّ غَيْرُ نِسَآئِهَا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ بَلِ الْإِنسَانُ عَلَىٰ نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ ﴿١٤﴾ وَلَوْ أَلْقَىٰ مَعَاذِيرَهُ ﴿١٥﴾[1] ’’بلکہ انسان اپنے آپ پر خود ہی دلیل (یا گناہ) ہے۔ اگرچہ اپنے عذر پیش کرتا رہے۔‘‘ شعرانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((فعلم انه يتاكد علي كل شخص ليس له شيخ او اخ صادق ان يزن افعاله كتاب والسنة
Flag Counter