Maktaba Wahhabi

190 - 384
خوف و رجا: مجھ پر حالتِ رجا کی بہ نسبت حالتِ خوف کا غلبہ رہتا ہے۔ لیکن اس میں عیب کی کوئی بات نہیں کیونکہ خوف کا نتیجہ بہت کم ظاہر ہوتا ہے۔ لیکن رجا بعض اوقات یاس میں تبدیل ہونے لگتی ہے۔ یہ خوف گویا اشتہائے کاذب ہے اور رجا گویا جرأت نالائق ہے۔ خوف ہوتا تو برستے ہوئے مینہ کی طرح یہ لگاتار گناہ کیوں ہوتے۔ پھر دل کے گناہ الگ ہیں وہ سب 66 ہوتے ہیں، اور بدن کے گناہ الگ ہیں، وہ سب ایک سو چار ہیں۔ اگرچہ میں یہ نہیں کہتا کہ میں رات دن یہ سارے گناہ کرتا رہا ہوں۔ لیکن یہ ضرور کہتا ہوں کہ مجھ سے صغائر و کبائر یقیناً سرزد ہوئے ہیں۔ بعض وہ ہیں جن کو میں جانتا ہوں، اگرچہ میں نے ان سے توبہ کر لی ہے۔ قبول و عدمِ قبول کا حال اللہ ہی جانے، بعض وہ ہیں جو صرف اللہ کو معلوم ہیں، میں ان کو نہیں جانتا یا بھول گیا ہوں۔ ہر چند ان سے بھی توبہ کرتا ہوں، لیکن عقاب، حسباب اور عتاب وغیرہ کا خوف لگا رہتا ہے۔ اس لیے کہ محض رجا مرجیہ کا مذہب ہے، اور محض خوف خوارج کا۔ مومن کو چاہیے کہ خائف و راجی ہو، حیات میں خوف غالب رہے اور موت کے وقت رجا و حُسنِ ظن غالب آ جائے۔ لیکن محض تمنا سے نہیں بلکہ ظہورِ ثمرات کے اعتبار سے! عُمْرُكَ بِالْحِمْيَةِ اَفْنَيْتَهٗ خَوْفًا مِّنْ الْبَارِدِ وَالْحَارٖ وَكَانَ اَوْلٰي لَكَ اَنْ تَتَّقِيْ مِنَ الْمَعَاصِيْ حَذَرَ النَّارٖ انسان چاہے تو اپنے نفس کی دونوں حالتوں کا امتحان کر سکتا ہے۔ اگر ہر ساعت میں محاسبہ نفس نہ کر سکے تو صبح و شام محاسبہ کرنے سے تو کوئی امر مانع نہیں ہے۔ جس کا حساب اس جگہ پاک ہے، اسے وہاں محاسبہ کا کچھ باک نہیں ہے۔
Flag Counter