Maktaba Wahhabi

276 - 384
قدر ہم چاہنے والوں کی ترے دیکھ چکے خوار پھرتا ہے پرانا تو پشیمان نیا لوگوں کی ناراضگی کا اصل سبب: لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ میں فقط اپنا ہی بھلا چاہتا ہوں۔ کسی اور کا خیر طلب نہیں ہوں، حالانکہ اپنی بھلائی کے لیے میں نے کبھی کوئی فکر اور درخواست نہیں کی۔ جس دن سے مجھے اِس ریاست سے کچھ تعلق یا توسل ہوا ہے۔ جسے پینتیس (35) برس ہو رہے ہیں، اس مدتِ دراز میں میں نے کبھی بھی تنخواہ میں اضافہ کا سوال نہیں کیا، نہ ترقی کی درخواست کی، نہ سفارش لایا، نہ اپنے لیے، نہ اولاد کے لیے اور نہ کسی قریبی عزیز کے لیے، مجھے جو کچھ ملا وہ میری کوشش اور کشش کے بغیر ہی ملا۔ میں نے اپنے تمام وقت کو آقا کی رضا جوئی میں صرف کیا اور وہی میرا بڑا جادو تھا۔ امتثالِ امر میں کبھی کسی خویش و بیگانہ کی رعایت نہیں کی، اسی وجہ سے میں لوگوں کے خاطر عاطر پر گراں گزرا ؎ چوں کوہ کنش محنتِ سخت آمدہ در پیش ایں بود سزائے دلِ راحتِ طلبِ ما مکروہات میں شرکت: شرک و کبائر تو نہیں البتہ بہت سے دنیاوی مکروہات اور صغیرہ گناہوں میں اس قرابت کی وجہ سے کراہتِ طبیعت کے ساتھ شریک ہونا پڑا۔ کیونکہ مستورات کے لیے اپنی رسوم کی پابندی جملہ اُمور سے مقدم ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص ان کے کھیل تماشے میں شریک نہ ہو تو ان پر بہت گراں گزرتا ہے۔ اور ان کے
Flag Counter