اہل فسق سے محبت نہیں:
میرے دل میں فسق یا اہل فسق سے محبت کی قطعاً گنجائش نہیں۔ میں ایسے لوگوں کی صحبت سے، جنہیں رات دن معصیت کے خیال اور دنیا طلبی کے کاموں کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوتا، سخت پریشان خاطر ہوتا ہوں۔ اگرچہ اپنے نفس کو پاک صاف نہیں کہتا: ﴿ وَمَآ أُبَرِّئُ نَفْسِىٓ ۚ إِنَّ ٱلنَّفْسَ لَأَمَّارَةٌۢ بِٱلسُّوٓءِ﴾ [1]
بلکہ میں اپنے نفس کو سب سے زیادہ عاصی، مذنب، آثم، فاسق، بلکہ منافق سمجھتا ہوں، کیونکہ دقائقِ نفاق بے انتہا ہیں۔ اور ان کی شناخت کرنا ہر شخص کے بس کا کام نہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا کہ:
’’آپ مجھ میں تو نفاق کی کوئی بات نہیں پاتے۔‘‘
اِن سے اس لیے پوچھا تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رازدان اور عالم بالنفاق تھے۔ پھر ہم سے نالائقوں کے لیے اطمینان کی کون سی جگہ ہے؟
اس میں کچھ شک نہیں کہ فرض کیا کہ اگر ہم میں وہ نفاق نہ بھی ہو جو اسلام و کفر کا ہے تو نفاق عملی تو ضرور موجود ہے۔ جب کلام و بیان، قلب و جنان کے مطابق نہ ہو تو یہ نفاق کا ایک شعبہ ہے، اور جب قول، فعل کے مطابق نہ ہو تو یہ بھی نفاق ہی ہے، اس کے فروع و جزئیات احاطہ تحریر سے باہر ہیں۔ اَللّٰهُمَّ تُبْ عَلَيْنَا
نجاتِ آخرت کے لیے اخلاقِ حسنہ درکار ہیں۔ کثرتِ علم ہمراہ عدمِ عمل درکار نہیں
|