نائب دوم ریاست مقرر کر کے 24 ہزار روپیہ سالانہ کی جاگیر بھی عطا کی۔پھر جب انہیں کرنل طامسن پولٹیکل ایجنٹ اور جنرل میڈ نے کلکتہ میں نکاح ثانی کا مشورہ دیا اور کہا کہ آپ کا شوہر ریاست کے کام میں مدد دے گا۔ تو انہوں نے تحریراتِ سرشتہ کے بعد لارڈ میو گورنر جنرل ہند سے اجازت لے کر مجھ سے نکاحِ ثانی کر لیا اور سرکارِ انگریزی سے حسبِ معمول مجھے خلعتِ فیل واسپ و سلاح وغیرہ جس کی قیمت دس ہزار روپیہ بنتی ہے اور خطاب و لقب نوابی وغیرہ ملا اور دربار میں جملہ مراتب تعظیم ادا کئے گئے۔ یہ سارا قصہ تاریخِ بھوپال میں مفصل لکھا ہوا ہے۔ اور ان مراتب کے اسانید و مسانید میرے پاس موجود ہیں۔ اور اب جو آخر ذیقعدہ 1302ھ سے کام چھوڑ کر علیحدہ ہو گیا ہوں تو رئیسہ عالیہ نے مجھے کاروبارِ ریاست میں مدد دہی کا بریّت ذمّہ کے ساتھ صافی نامہ جاری کیا، جس کی بنیاد پر میں اور میری اولاد ان شاء اللہ تعالیٰ ہر مؤاخذہ سے پاک صاف ہے۔ اس ہنگامہ رستخیز میں اگر اللہ تعالیٰ انہیں میرا ظاہری حامی نہ بناتا تو میں نہیں جانتا کہ میں دشمنوں اور حاسدوں کے ہاتھوں کس بلا و آفت اور گناہ ناکردہ میں گرفتار ہو جاتا۔ الحمدلله عليٰ العافية!
رئیسہ عالیہ نے مجھ سے اور میری اولاد سے جو محبت و شفقت کی، میں اس کا شکریہ ادا کرنے سے بالکل قاصر و عاجز ہوں۔ میری طرف سے اللہ تعالیٰ انہیں آخرت میں اجرِ کبیر سے نوازے اور دنیا میں جملہ آفات سے محفوظ رکھ کر میرا اور ان کا خاتمہ بالخیر کرے۔ اللھم آمین ثم آمین!
بہنوں اور بچوں کی شادی کا مسئلہ:
جب بالغ ہوا تو ہمشیرگان کے نکاح کی فکر دامن گیر ہوئی، انتہائی حیران تھا، نہ برادری رکھتا تھا نہ کوئی شخص برادری میں تھا۔ چار و ناچار بڑی ہمشیرہ کا
|