Maktaba Wahhabi

180 - 384
اُٹھائیں بھی کیا جب کہ تقلید کے گھر پیدا ہوئے، شیر رائے سے پرورش پائی، مرکبِ ہوا پر سوار ہوئے اور اسی تقیید میں مر گئے اور کچھ نہ جانا کہ کیوں آئے اور کہاں سے آئے اور کدھر گئے اور ہم سے کیا مقصود تھا اور وہ حاصل بھی ہوا یا کہ نہیں؟ در بہاراں زاد و مرگش دردے ست پُشہ کَے داند کہ بستان از کَے ست دشمنوں سے نرمی: اللہ نے مجھے حلیم، سلیم، رحیم اور کریم بنایا ہے۔ میرے سامنے اگر میرا دشمن بھی آ جائے تو میں اس سے اخلاق اور نرمیِ گفتگو سے پیش آتا ہوں، وہ عذر کرے تو شرما جاتا ہوں اور خود کسی سے دنیا و دین میں دشمنی نہیں کرتا۔ مخالف بد اطوار شخص یا دشمن کے حق میں میرے غصہ کی انتہا یہ ہے کہ اس کے تمام احوال و اطوار سے قطع نظر کر کے خاموش ہو جاتا ہوں، اور جدا رہتا ہوں۔ اس کے نیک و بد سے کچھ واسطہ نہیں رکھتا، وہ جانے اور اس کا کام شنیدم کہ مردانِ راہِ خدا دلِ دشمناں ہم نہ کردند تنگ ترا کَے میسر شود ایں مقام کہ باد و شتانت غلافست و جنگ لیکن دوست اس زمانہ میں نایاب ہیں۔ آج کل جو کسی سے ظاہری یا باطنی طور سے دشمنی نہ کرے اسے بڑا دوست سمجھنا چاہیے مرا بخیر تو اُمید نیست بد مرساں
Flag Counter