Maktaba Wahhabi

278 - 384
اپنے کام کے انجام کا آغاز معلوم ہو جاتا ہے ؎ بوقتِ صبح شود ہمچو روز معلومت کہ باکہ باختہ عشق در شبِ دیجور تجاہلِ عارفانہ: میرے دشمن اور حاسد جو میرے حال و قال کی حقیقت سے واقف ہیں۔ یا تجاہلِ عارفانہ کرتے ہیں، اُنہوں نے سب کو چھوڑ کر صرف مجھے اپنے عداوت اور حسد کے تیروں کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ شہر و دیار میں جو حوادثِ روزگار اور تقلباتِ لیل و نہار ہوتے ہیں، وہ سب رجماً بالغیب میری ہی طرف منسوب کئے جاتے ہیں حالانکہ میں طبعاً تمام دنیا و مافیہا سے بے خبر ہوں۔ اور میری اس عادت کو وہ لوگ بھی غالباً جانتے ہیں۔ اور میری آزادگی سریرت اور بے پروائی خاطر کو بھی بخوبی پہچانتے ہیں ؎ ہمت نگر کہ ہر ورقِ دفترِ اُمید صد پارہ کردہ ایم و بخونناب شستہ ایم اللہ تعالیٰ نے اس جگہ سب کے دلوں سے صدق و راستی کے نور کو چھین لیا ہے۔ اِلّا ما شاء اللہ تعالیٰ! اور جس قدر حسد اور کینہ کا یہاں چرچا ہے، شاید ہی کسی دوسرے شہر میں ہو اور یہاں کے لوگوں کو علم اور دین سے جو نفرت ہے کسی اور جگہ معلوم نہیں ہوتی۔ اگرچہ اس آخری زمانہ میں کوئی قصبہ یا شہر قیامت کی ان علامات وغیرہ سے محفوظ نہیں رہا۔
Flag Counter