Maktaba Wahhabi

141 - 384
مجھے معلوم ہے کہ جو خلوصِ نیت کے ساتھ دنیا سے بھاگتا اور آخرت کا ارادہ کرتا ہے، دنیا اِس کے پاس دوڑ کر آتی ہے اور جو تمام ہمت سے دنیا طلبی میں غرقاب رہتا ہے۔ اس کو دنیا بقدرِ تمنا نہیں ملتی وہ نہ ’’الي الذي‘‘ ہوتا ہے نہ ’’اولو الذي‘‘ حدیث میں فرمایا: ((اِنَّ اللّٰهَ يُعْطِي الدُّنْيَا عَلٰي نِيَّةِ الْاٰخِرَةِ وَلَا يُعْطِي الْاٰخِرَةَ عَلٰي نِيَّةِ الدُّنْيَا)) ’’اللہ تعالیٰ دنیا آخرت کی نیت پر دیتا ہے لیکن دنیا کی نیت پر آخرت نہیں دیتا۔‘‘ دلوں کی کیفیت: مجھے اللہ کی تدبیر سے کسی دم بھی امن نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ دائرہ تجحیر میں داخل نہیں ہو سکتا۔ اس کی دو درگاہیں ہیں۔ ایک کا نام حضر الاطلاق ہے اور وہاں جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ دوسری حضر التقیید ہے، وہاں وعدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ میرے خیالات اور دل کے وسوسے جو رات دن میں ستر ہزار بار دل پر برق خاطف کی طرح وارد ہوتے ہیں۔ ان میں کوئی نہ کوئی ایسا خیال و وسوسہ بھی ہوتا ہے جو ایمان کو بالکل ضائع کر سکتا ہے۔ میں اسی کو مکرِ (تدبیر) الٰہی سے تعبیر کرتا ہوں: ((فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ ٱللَّـهِ إِلَّا ٱلْقَوْمُ ٱلْخَـٰسِرُونَ)) [1] ’’پس نہیں بے خوف ہونے اللہ کے مکر (تدبیر) سے مگر خسارہ پانے والے لوگ۔‘‘ بعض اوقات تو ان خیالات و وساوس کی بہ نسبت اپنا خسف و مسخ ہو جانا آسان معلوم ہوتا ہے۔ یعنی خیالات و وساوس اس قدر غلط ہوتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کا علم نہ ہوتا تو مدت سے خسف و مسخ ہو چکا ہوتا۔ خیالات اور
Flag Counter