Maktaba Wahhabi

218 - 384
شخص فوت ہوا تو ایک آدمی نے کہا کہ: ((هَنِيْئًا لَهٗ قَدْ مَاتَ وَلَمْ يُبْتَلَ بِمَرَضٍ)) ’’مبارک ہو اس کو کہ وفات تک کسی مرض میں مبتلا نہیں ہوا۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَيْحَكَ مَا يُدْرِيْكَ لَوْ اَنَّ اللّٰهَ ابْتَلَاهُ بِمَرَضٍ لَكَفَّرَ عَنْهُ مِنْ سَيِّئَاتِهٖ)) (رواہ مالک مرسلاً) ’’افسوس ہے تم پر! تمہیں کیا معلوم کہ اگر اللہ تعالیٰ اسے مبتلائے مرض کرتا تو وہ مرض اس کی بعض برائیوں کا کفارہ ہو جاتا۔‘‘ معلوم ہوا کہ بیمار نہ ہونا کوئی اچھی بات نہیں ہے بلکہ مواخذہ و عقاب کی علامت ہے، اسی لیے حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا میں فرمایا ہے کہ: ((اَلْحُمّٰي حَظُّ كُلِّ مُوْمِنٍ مِنَ النَّارِ)) (رواہ البزار) ’’بخار ہر مومن کا آگ سے حصہ ہے۔‘‘ الغرض سارے مِحَن جو مومن پر وارد ہوتے ہیں، وہ بھی درحقیقت مِنَن ہیں۔ اور جو کوئی ان مِحَن پر صبر کرے، وہ ماجور ہوتا ہے اور جو کوئی ان پر شکر بجا لائے اس کا درجہ اللہ کے نزدیک بلند ہو جاتا ہے، اس لیے یہاں جو مِحَن لکھے گئے ہیں وہ شکوہ و شکایت کے لیے نہیں بلکہ منعم حقیقی اور منّان مطلق کے شکریہ کی ادائیگی کے لیے لکھے گئے ہیں۔ اس کا شکوہ کرنا تو عین حرمان نصیبی ہے۔ ابتدائی مشکلات: میں پانچ برس کی عمر میں یتیم ہو گیا تھا۔ جس بچے کا باپ بقیدِ حیات
Flag Counter