سجائی جا رہی ہوں، تاکہ نمازیوں کے قیام و سجود کے قریب قبلہ کی بجائے یہ چیزیں سامنے رہیں۔
((فليبك عليٰ الاسلام من كان باكيا))
’’جس کو رونا ہے وہ اسلام پر رو لے۔‘‘
کانپور:
بنارس کے بعد کانپور میں آئے۔ یہاں بھی مسجد جدید جامع اور مدرسہ فیض عام انجمن اسلام کو دیکھا۔ شہر کے بعض دوستوں سے ملاقات کی۔ یہاں کے لوگ معزز تجارت پیشہ ہیں۔ جو دوسرے مقامات کی نسبت غنیمت ہیں کہ حفظِ اسلام کی ہمت رکھتے ہیں، اور تھوڑا بہت دینیات سے اکتساب کرتے ہیں۔ یہاں اپنی پسند کے مطابق کتابیں نہ مل سکیں۔ اگرچہ مطبع نظامی سے عربی، فارسی کی کتابیں مدرسۃ العلوم ریاست بھوپال کے لیے کافی مقدار میں حاصل کیں۔ سنن دارمی کے اوراق بھی ملاحظہ کئے جو رئیسہ معظمہ دام اقبالہا کی اعانت سے طبع ہو رہی ہے۔
سنن نسائی جو صنعاء کے نسخہ کے مطابق ہے اور بہت صحیح ہے اس کی طباعت کی بھی اجازت دی گئی۔ وہاں سے روانہ ہو کر جبل پور پہنچے یہاں کوئی قابلِ ذکر مدرسہ اور کوئی نامور عالم موجود نہیں ہے۔ دو تین دن شہر کی سیر کی اور پھر گیارہ محرم 1293ھ (مارچ 1876ء۔ مترجم) کو بھوپال کے لیے رختِ سفر باندھا۔ اور (یہاں پہنچ کر) سفر کی تکالیف سے نجات پائی۔ یہ تمام مسافرت دو ماہ چار دن کی تھی جو ریل پر تمام ہوئی۔
|