Maktaba Wahhabi

303 - 384
خاتمہ اس عجالہِ نافعہ میں جس قدر مِنَن و مِحَن کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان کے معلوم کرنے سے یہ بات بخوبی ثابت ہو جاتی ہے کہ مِنَن کثیر ہیں اور مِحَن قلیل۔ اور اللہ تعالیٰ کی سنت اسی طرح جاری ہے کہ اس کی رحمت کو اس کے غضب پر سبقت و غلبہ حاصل ہے۔ مِنَن پر شکر بجا لانا واجب ہے۔ لیکن کسے طاقت ہے کہ وہ کما حقہ شکر ادا کر سکے۔ ﴿ وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّـهِ لَا تُحْصُوهَا ۗ[1] مِحَن بھی فی نفسہٖ اجر و ثواب سے خالی نہیں۔ گو ہم اپنے قصورِ فہم سے ان معانی کا ادراک نہ کر سکیں جو مِحَن کے تطورات میں مخفی ہوتے ہیں۔ ہمیں مِحَن پر بھی صبر و شکر کرنا لازم ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰهِ عَلٰي كُلِّ حَالٍ اگر اللہ تعالیٰ اپنے ناچیز بندے سے خوش ہو جائے تو پھر سارے مِحَن عین مِنَن ہیں۔ اور اگر خدانخواستہ ناراض ہو جائے تو اس دارِ فانی کے سارے مِنَن و نعم آخرت کے لیے فتن و نقم ہیں۔ اعتبار حسنِ خاتمہ و سوء خاتمہ کا ہے، ابتداءِ امر کا نہیں۔ لیکن خاتمہ، فاتحہ کے موافق ہوا کرتا ہے۔ اس لیے بعض اہل حق نے کہا ہے کہ سب لوگ انجامِ کار سے ڈرتے ہیں لیکن میں آغازِ امر سے، اس لیے کہ یہ معلوم نہیں ہے کہ ازل میں قلمِ تقدیر نے کیا لکھا ہے، اگر خاتمہ حسنیٰ لکھا ہے تو زہے سعادت، ورنہ یہاں کی ساری طاعت ضائع ہے۔ آدمی اہل جنت کا سا کام کیا کرتا ہے لیکن قضا و قدر غالب آتی ہے تو مرتے وقت اہل نار کا سا کام کر کے مر جاتا ہے اور کوئی آدمی اہل نار کا سا کام کرتا ہے۔ لیکن
Flag Counter