Maktaba Wahhabi

195 - 384
حسد نہیں بلکہ رشک: میں کسی شخص سے کسی دینی و دنیوی فضیلت و مزیت کی وجہ سے حسد نہیں کرتا بلکہ یہ سمجھتا ہوں کہ یہ تقسیم نعمت اللہ کی طرف سے ہے: ﴿ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا[1] ’’ان کی درمیان ان کی معیشت دنیوی زندگی میں ہم نے تقسیم کی ہے۔‘‘ کسی نے میرا حصہ تو نہیں چھینا کہ اس پر حسد کروں، اور جو کسی دوسرے کی قسمت میں ہے، وہ بھی ہرگز مجھے نہیں مل سکتا پھر حسد چہ؟ ہاں سلف و خلف میں جو اہلِ فضل و تقویٰ گزرے ہیں، ان کے تراجمِ احوال سے مطلع ہو کر یہ رشک ضرور ہوتا ہے، کاش! یہ فضائل و خصائل مجھے بھی ملتے۔ مجھے بھی ان جیسا علم نصیب ہوتا، میں بھی ویسا متقی اور عابد، زاہد ہوتا جیسے وہ لوگ تھے۔ یا جو شخص مالِ حلال سے سخاوت کرتا رہا ہو اس پر رشک آتا ہے کہ اگر مجھے دسترس ہوتی تو میں بھی راہِ خدا میں اسی طرح ایثار سے کام لیتا، اور مال خرچ کرتا۔ یہ رشک بری بات نہیں بلکہ کیا بعید کہ اللہ تعالیٰ اس نیت کو قبول فرما لے۔ اور اس پر اجر عطا کرے۔ ((إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى)) [2] اہل اللہ سے محبت: میں سارے صحابہ رضی اللہ عنہم، اہل بیت رضی اللہ عنہم، تابعین رحمہم اللہ، ائمہ مجتہدین، جماعتِ محدثین، زمرہِ متبعین، فقہائے متقین اور صوفیائے صالحین کے حق میں خوش اعتقاد ہوں اور اپنے دل میں ان کی محبت پاتا ہوں، اور دل تمنا کرتا
Flag Counter