Maktaba Wahhabi

88 - 384
وزن کیا اور جس بات کو دلیل کے اعتبار سے راجح پایا، اسی کا قائل ہو گیا۔ چنانچہ ’’مسک الختام شرح بلوغ المرام‘‘، ’’روضہ ندیۃ‘‘، ’’بدور اہلہ‘‘، ’’نہج مقبول‘‘، ’’عرف الجادی‘‘ اور ’’بنیانِ مرصوص‘‘ وغیرہ کے مطالعہ سے ہر منصف مزاج کو یہ ملکہ حاصل ہو سکتا ہے۔ ایک ہی مذہب دو طریقے پر جمود کرنے والا انسان دین کے فیوض و برکات سے محروم رہ جاتا ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب ’’الانصاف فی سبب الاختلاف‘‘ میں اس طرف اشارہ فرمایا ہے۔ راہِ اعتدال: ائمہ اربعہ کے مذاہب پر عبور حاصل کرنے کے بعد، میں نے اپنے لیے دلیل کے اتباع کو پسند کیا ہے، یعنی دلیل کے اعتبار سے جو مذہب قوی اور صحیح ہو، میں اسے اختیار کرتا ہوں، خواہ وہ مذہب حنفی ہو یا شافعی، مالکی ہو یا حنبلی۔ میں کسی مذہب کو محض تعصب کے پیش نظر رد نہیں کرتا اور نہ کسی مذہب کو محض خواہشِ نفس کے مطابق اخذ کرتا ہوں۔ مثلاً مسئلہ آب میں مذہب مالک رحمہ اللہ زیادہ قوی ہے، تشہد کے صیغوں کے مسئلہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب زیادہ صحیح ہے اور مسئلہ صفات میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا مسلک سب سے قوی ہے۔ لہٰذا میں نے انہیں اختیار کیا ہے۔ علیٰ ہذا القیاس میں نے اپنی تمام تالیفات میں اسی قاعدہ کو پیش نظر رکھا ہے، اس اعتبار سے میں اپنے آپ کو حنفی کہوں یا شافعی، مالکی کہوں یا حنبلی تو کذب لازم نہیں آئے گا۔ اور اگر محض سنی کہوں تو بھی بالکل سچ ہے۔ ائمہ اربعہ اور دیگر ائمہ مجتہدین کا محب اور خادم ہونے کی حیثیت سے اگر میں اپنے آپ کو ان میں سے کسی امام کی طرف منسوب کروں تو بھی درست ہے، چنانچہ سلف امت کی طرف ائمہ علم کی اکثر نسبتیں
Flag Counter