Maktaba Wahhabi

127 - 384
مرزا امیر بیگ سلمہ، داماد مولوی محمد یعقوب صاحب مرحوم مہاجر مکی سے نقل کرنے کے لیے مستعار لیا تھا۔ بھوپال آ کر انہیں واپس کر دیا۔ اِس نسخہ پر جا بجا شاہ صاحب رحمہ اللہ کے قلمِ مبارک سے تصحیح ثبت تھی۔ اسی نسخہ کی نقل ہندوستان میں مطبع نظامی نے طبع کی ہے۔ اِس سفر میں میں نے حدیدہ و حرمین شریفین کے بہت سے سلف و خلف صالحین کی بہت سی نفیس کتابیں بھی خریدیں۔ ’’السیاسۃ الشرعیہ‘‘ کو مکہ معظمہ میں نقل کیا۔ یہ قلمی رسائل ابھی تک کتب خانہ میں موجود ہیں۔ سفرِ حج کا قصہ رسالہ ’’رحلة الصديق اليٰ البيت العتيق‘‘ اور ’’اتحاف النبلاء‘‘ میں تفصیل کے ساتھ مرقوم ہے۔ سفرِ حجاز سے واپسی پر مجھے ریاست کے مدارس کا مہتمم بنا دیا گیا۔ پھر میر منشی بنا دیا گیا۔ میں اس شغل کو اپنے لیے پسند نہیں کرتا تھا۔ کیونکہ مدرسہ میں تو علمی شغل تھا۔ اور تمام وقت مطالعہ اور تالیفِ کتب میں بسر ہوتا تھا۔ چنانچہ ’’مسك الختام شرح بلوغ المرام‘‘ انہی ایام میں تالیف کی تھی۔ اور سارا کتب خانہ فروخت کر کے اس کتاب کی طباعت کا انتظام کیا۔ اب اس موجودہ خدمت میں فرصت جاتی رہی۔ انا للہ! لیکن آئندہ سال سے پھر ایسی صورت پیدا ہوئی کہ پہلے سے بھی زیادہ مشغلہ علم کی فرصت ہاتھ آ گئی۔ وللہ الحمد! نواب شاہ جہاں بیگم: اللہ کا ایک احسان مجھ پر یہ بھی ہوا کہ میرے سوال، ضرورت، حاجت اور تحریک کے بغیر نواب شاہ جہاں بیگم صاحبہ رئیسہ حال نے مجھ سے 1288ھ میں اپنا عقدِ ثانی سنتِ صحیحہ کے موافق کر لیا۔ الحمدللہ کہ نکاح سے قبل یا بعد میرے اور ان کے درمیان کوئی امر نازیبا یا ناجائز واقع نہیں ہوا۔ جس کو کوئی حاسد یا
Flag Counter