وقت مکہ معظمہ میں داخل ہو کر مناسکِ عمرہ بجا لایا اور احرام کھول دیا
جمالِ کعبہ مگر عذرِ رہروان خواہد
کہ جانِ خستہ دلاں سوخت دربیا بانش
حج کے بعد ماہِ ذی الحجہ ہی میں مدینہ منورہ کا قصد کیا۔ اس جگہ بھی بمشکل ایک ماہ میں پہنچنا ہوا۔ راستہ کے خطرات کی وجہ سے کسی دوسرے قافلہ کے انتظار میں اٹھاون دن تک بئر عسفان کے اردگرد پڑا رہا۔ جب قافلہ بوقتِ عصر مدینہ طیبہ میں پہنچا تو روضہ مبارک پر ایک ہی نظر پڑنے سے سفر کی ساری کلفت دُور ہو گئی
می آیم د می آورم از بار گہے
پیغامِ حرم بمحترم پاد شبہے
مضمونِ رسالت آنکہ برما و شماست
عفوِ گنہے شفاعتِ رو سیہے
حج اور مدینہ منورہ کی زیارت سے فارغ ہو کر آٹھ ماہ بعد یہاں واپس آ گیا۔ اس سفر میں نہ کسی سے مصارف کے لیے اعانت لی اور نہ کسی کا احسان مند ہوا۔ وللہ الحمد
اس سفر میں بھی آتے جاتے اور اقامت کے وقت مطالعہ و نقلِ کتاب کا شغل جاری رہا۔ روانگی کے وقت جہاز میں کتاب ’’صارم منکی‘‘ اپنے ہاتھ سے لکھی۔ پھر حدیدہ پہنچ کر جب اٹھارہ دن قیام ہوا تو سید محمد اسماعیل امیر وغیرہ کے بیس پچیس رسائل اپنے ہاتھ سے نقل کئے۔ منیٰ اور عرفات میں بھی فرصت کے اوقات میں کتابت کی، واپسی کے وقت جہاز میں سُنن دارمی لکھی۔ یہ نسخہ شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی رحمہ اللہ کا تھا اور میں نے
|