غریب خانہ ہے موجود ہر بلا کے لیے:
جب میرے دشمن ہر طرف سے ناکام رہے اور میری کام سے علٰیحدگی اور خطاب کے انتزاع کے بعد بھی ان کی مراد پوری نہ ہوئی، اس قدر تبدیلی کو انہوں نے کافی نہ سمجھا، اور میری طرف اقتحامِ حوادث کا کوئی راستہ نہ پایا تو ایک افترائے صریح باندھ کر ہر بار اسے شائع کرنے لگے یعنی محل یا شہر کے اندر جو حرکت و سکون ہو، وہ میری طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ اگرچہ میرے فرشتوں کو بھی اس کی خبر نہ ہو ؎
غرض جہان سے کیا اے فلک مرے ہوتے
غریب خانہ ہے موجود ہر بلا کے لیے
زباں جلائی، کئے ہاتھ قطع، ہونٹ سیئے
یہ بدوبست ہوئے ہیں مری دعا کے لیے
پھر اس بارہ میں دو فریق ہیں۔
ایک فریق وہ ہے کہ فرضاً اگر میں اس کے روبرو حلف اٹھاؤں یا شاہدِ عدل لاؤں تو بھی میری عدمِ مخالفت کو تسلیم نہیں کرے گا۔ حدیث شریف میں فرمایا ہے:
((اِنَّ الظَّنَّ اَكْذِبُ الْحَدِيْثِ)) [1]
’’ظن سب سے جھوٹی بات ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
((اِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِيْ مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا)) [2]
’’گمان یقین کے مقابلہ میں کچھ کام نہیں آتا۔‘‘
اس ظن کی بنیاد محض اس بات پر ہے کہ میں اور رئیسہ ایک جگہ رہتے ہیں
|