اُبھارنا داخل ہے۔
تیسری علامت یہ ہے کہ وعظ و نصیحت سے ان کی خبر گیری کیا کرے۔
چوتھی علامت یہ ہے کہ آدابِ وضو و نماز وغیرہ کے متعلق امر و نہی کرے اور پانچویں علامت یہ ہے کہ فقراء اور طلبہ علم کی بقدرِ امکان مواسات و غم خواری کرے۔ اگر اپنے مقدور میں نہ ہو تو کم از کم دوسروں کو اس طرف ضرور توجہ مبذول کرائے۔
ایسا شخص ہی وارثِ انبیاء ہوتا ہے۔ اسی کو ملکوت میں عظیم کہتے ہیں، اسی کے لیے مچھلیاں پانی میں دعا کرتی ہیں۔ فَلَا زِمْهُ فَلَا يَفُوْتَنَّكَ فَاِنَّهُ الْكِبْرِيْتُ الْاَحْمَرُ
جو شخص ان امور میں سے کسی میں کسی قسم کی کوتاہی کرے گا۔ اس کے اندر گویا ایک طرح کا رخنہ ہو گا جب تک کہ وہ اس کو بند نہ کر دے۔ الحمدللہ تعالیٰ کہ میرے سب مشائخِ علمِ دین اسی طریقہ پر گزرے ہیں۔ مجھ سے اگرچہ ان جملہ اُمور کا امتثال بخوبی نہیں ہوا، اور نہ ہو رہا ہے۔ لیکن حتی المقدور ان علامات کی مراعات ضرور پیش نظر رہتی ہے
اُحِبُّ الصَّالِحِيْنَ وَلَسْتُ مِنْهُمْ
لَعَلَّ اللّٰهَ يَرْزُقُنِيْ صَلَاحًا
شادی خانہ آبادی:
میں نے سنتِ نکاح بھوپال ہی میں ادا کی۔ مدارالمہام مرحوم کو موحد، خوش عقیدہ، شاگرد مولانا محمد اسحاق صاحب اور معتقدِ خاندانِ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ پایا تو ان کی بیوہ دختر کلاں سے نکاح کر لیا اور یہ نکاح رسم و راہِ بدعت
|