Maktaba Wahhabi

165 - 384
چشم پوشیدہ تواں کرد سفر چہ قدر راہِ فنا ہموار ست والد مرحوم کے زمانہ سے اب تک کا اگر خیال کیا جائے تو میرے خاندان میں اپنے والد، بھائیوں اور بہنوں کی بہ نسبت میری عمر زیادہ ہوئی ہے۔ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ خَيْرَ عُمْرِيْ آخِرَهٗ طلبِ معاش میں احتیاط: میں نے حصولِ معاش کے لیے کبھی دروغ گوئی، بالا خوانی، مکرو فریب اور چالاکی نہیں کی۔ حالانکہ مجھے معلوم تھا کہ دنیا جھوٹ سے ملتی ہے۔ اور میں نے اس زمانہ میں جس کسی عامی عالم کو دیکھا اسے مداہن ہی پایا۔ اور ساتھ ہی یہ بھی دیکھا کہ کشش و کوشش کے باوجود مقدار مقسوم سے کچھ زیادہ ان کے ہاتھ نہ آیا۔ دین گیا، دنیا بھی ہاتھ نہ آئی، اگر وہ قناعت کرتے اور نفائسِ انفاس کو سعیِ دنیا میں برباد نہ کرتے، تب بھی انہیں اتنا ہی ملتا اور دین بھی سلامت رہتا۔ لیکن شیطان انسان کا آبائی دشمن ہے۔ کم ہی لوگ اس کے دامِ مکر سے بچتے ہیں، اور یہ سب سے زیادہ اہل علم و اہل دین کو ہی پھانستا ہے کیونکہ دنیا داروں کی طرف سے فارغ البال ہے۔ اس لیے کہ وہ اصل فطرت کے اعتبار سے اسی کے غلام و پرستار ہیں۔ بلکہ ان میں بعض تو درہم و دینار کے ایسے پجاری بھی ہیں کہ شیطان کو ان کی شاگردی پر فخر ہے وَكُنْتُ امْرَأً مِنْ جُنْدِ اِبْلِيْسَ فَارْتَقٰي بِيَ الْحَالُ حَتّٰي صَارَ اِبْلِيْسُ مِنْ جُنْدِيْ میں یہ نہیں کہتا کہ مجھے کسبِ دنیا کی عقل نہیں ہے۔ بلکہ اکثر لوگوں سے
Flag Counter