Maktaba Wahhabi

102 - 384
باب دوم میں یتیم ہو گیا تھا، خدائے پاک پر توکل کے علاوہ گھر میں اور کوئی ذریعہ معاش نہ تھا۔ حاجاتِ بشری کے باوجود کبھی کسی امیر فقیر سے طعام، لباس، نقدی یا کسی اور چیز کا سوال نہیں کیا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے ہمیشہ اس ذلت سے محفوظ رکھا، اسی طرح سفر و حضر میں میں نے کبھی کسی شخص سے کچھ قرض بھی نہیں لیا۔ غدرِ ہندوستان کے زمانہ میں جب میرا گھر فوج نے تاراج کر دیا اور میں وہاں سے جان و آبرو کی حفاظت کے لیے قصبہ بلگرام میں جا کر رہنے لگا۔ تو چند ماہ تک صرف ایک وقت کی خشک روٹی پر قناعت کرتا رہا، اور مدت تک ایک موٹے جامہ میں گزر بسر کرتا رہا۔ شام کو چٹنی روٹی ملتی۔ پھر اس کے بعد اللہ نے اس تکلیف کو دور فرما دیا۔ اس تکلیف کے باوجود میں نے کبھی لبِ سوال نہیں کھولا اور نہ کسی سے پیسہ ہی طلب کیا۔ واللہ الحمد! بلکہ بچپن سے اٹھارہ بیس برس کی عمر تک ضیقِ معیشت دامن گیر رہی۔ جب نوکری ہاتھ آ گئی تو قدرے کشائش ہو گئی۔ مگر پھر بھی سامانِ معیشت کافی نہ تھا۔ کیونکہ والدہ، ہمشیرگان، کنیزگان و خدام بلکہ بعض اقارب کا بارِ گراں بھی میرے سر پر تھا۔ اب جو وسعتِ رزق نظر آ رہی ہے یہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حج کے بعد
Flag Counter