Maktaba Wahhabi

259 - 384
تہمتِ وہابیت: عام رواج کے مطابق مجھ پر مذہبِ وہابیت کی تہمت بھی لگائی گئی اور اسی تہمت کو جرمِ عظیم قرار دے کر حکام کے پاس شکایت کی گئی، حالانکہ شیخ محمد بن عبدالوہاب نجدی رحمہ اللہ سے، جن کی طرف وہابیت منسوب ہے۔ کابراً عن کابرٍابًا عن جدٍ مجھے تلمذ یا ارادت کا تعلق نہیں ہے۔ سنا گیا ہے کہ وہ ایک حنبلی المذہب عالم تھے۔ ان کی تالیفات اس ملک میں مروّج نہیں ہیں۔ ہاں میں نے ان کی صرف ’’کتاب التوحید‘‘ دیکھی ہے۔ اس میں آیات اور صحاح ستہ کی احادیث کے سوا اور کچھ نہیں، نہ جہاد و قتال کا ذکر ہے، نہ کسی قیل و قال کا۔ توحید کے موضوع پر ان آیات و احادیث سے زیادہ آیات و احادیث تو مجھے خود معلوم ہیں۔ پھر ان کی تقلید کے کیا معنی؟ مسئلہ جہاد ایک علیحدہ مسئلہ ہے، اسے کسی کی تقلید و عدم تقلید سے کچھ تعلق نہیں پھر مجھ جیسا شخص جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی عالم اور امامِ امت کی تقلید کیوں کرنے لگا؟ 1232ھ میں صاحبِ نجد کا ہنگامہِ رزم و بزم ختم ہو گیا تھا۔ [1]
Flag Counter