رہے، تو اسے بہت بڑی غنیمت سمجھنا چاہیے۔ اب کسی کی دینی اعانت و نصرت یا امورِ دنیا میں شرکت کا موقع نہیں۔ فالحذر الحذر والنجا النجا والوحا الوحا
غالب بریدم از ہمہ خوا ہم کہ زیں سِپس
کنجے گزینم و بپر ستم خدائے را
میں دیکھتا ہوں کہ خصوصاً اس جگہ میرا کوئی دوست نہیں۔
﴿ فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ﴾ [1] ’’اللہ رب العالمین کے سوا یہ سب میرے دشمن ہیں۔‘‘
مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں کیونکہ میں اللہ تعالیٰ کو دین و دنیا میں اپنے اخلاف کے لیے کافی سمجھتا ہوں، نہ کسی کی دوستی کا طالب ہوں اور نہ کسی کی دشمنی کے لائق ہوں
شائستگی عداوتم نیست
بس منفعلم زکینہ ور ہا
مناظرہ و مباحثہ سے نفرت:
ابتدائے طالبِ علمی سے اب تک عمر کی پچپن بہاریں دیکھ چکا ہوں۔ اس عرصہ میں میں نے کبھی کسی طالب علم، عالم یا درویش سے مناظرہ، مباحثہ، مجادلہ یا مکابرہ نہیں کیا اور نہ کسی معین شخص کی رد و قدح میں کوئی کتاب یا رسالہ ہی لکھا۔ کیونکہ حدیثِ ابو امامہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا گیا ہے:
((ما ضَلَّ قومٌ بعدَ هُدًى كانوا عليهِ إلَّا أوتوا الجدَلَ ثمَّ قرأ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ هذهِ الآيةَ
|