Maktaba Wahhabi

69 - 384
جائیکہ بود جلوہ حق حاکمِ وقت تابع شُدنِ حکم خرد بولہبی ست بلکہ جب عارف باللہ علماء کرام کے نزدیک علمِ فقہ علومِ دنیا میں داخل ہے جیسا کہ امام غزالی رحمہ اللہ نے ’’احیاء‘‘ میں اور دوسرے علماء نے اپنی اپنی کتابوں میں اس کی صراحت کی ہے۔ تو پھر ان فنون کا ذکر ہی کیا، جن کا اسلام سے دُور کا واسطہ بھی نہیں؟ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ: ((اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهٰي عَنِ الْاَغْلُوْطَاتِ)) [1] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اغلوطات سے منع فرمایا۔‘‘ مرقاۃ میں اغلوطات کی تشریح اِس طرح کی گئی ہے کہ: ((اي عن سؤال المسآئل التي يغاط بها العلمآء لاشكال فيها)) ’’اس سے مراد ایسے مسائل کے متعلق سوال کرنا ہے، جن میں اشکال ہونے کی بناء پر علماء کو مغالطہ میں مبتلا کیا جا سکے۔‘‘ چنانچہ تمام علومِ فلاسفہ اور فنون، باطلہ، اس حدیث کے مصداق ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان سے بچائے۔ علم کے موتی: اللہ تعالیٰ نے جب مجھے کتاب و سنت کا علم عطا فرمایا اور تمام علومِ متداولہ اور فنونِ رسمیہ سے نفرت بخشی ہے تو اپنے خزانہ کرم سے مجھے علماء سلف اور ائمہ ملت کی وہ کتابیں عنایت فرما دیں جو اس زمانہ میں نہایت کمیاب یا نایاب تھیں۔ ان
Flag Counter