Maktaba Wahhabi

182 - 384
چیں بر جبین زجنبشِ ہر خس نمیز نند دریا دلاں چو موجِ گہر آرمیدہ اند اخلاقِ حسنہ و سَیّئہ: ہر چند کہ میں متحلی بفضائل اور متخلی عن الرذائل نہیں ہوں۔ لیکن دل سے رذائلِ دمیمہ، خصالِ ذمیمہ اور مہلکاتِ آخرت کو مکروہ سمجھتا ہوں، اور صفاتِ حمیدہ، فضائلِ سنجیدہ اور منجیاتِ عقبیٰ کو محبوب جانتا ہوں اور سب مسلمانوں سے بھی اس امر کا خواہاں ہوں کہ وہ حسناتِ ظاہری و باطنی کے حاصل کرنے میں کوشاں رہیں، اور صوری و معنوی سیئات کو ترک کر دیں۔ اگرچہ اس حالت کا مناسب وجود اور وقوع اس عالمِ غرور و زور میں محال ہے۔ لیکن کوشش کی جائے تو یہ ممکن ہے کہ حسنات کا پلّہ گراں رہے اور سیئات کا سبک ہو جائے کہ اس صورت میں نجات کی امید باقی رہتی ہے۔ اگر ذرہ بھر بھی ایمان غالب ہو جائے گا۔ تو ان شاء اللہ تعالیٰ خلودِ نار سے رہائی ہو گی۔ اور اگر نعوذ باللہ عصیان کا پلّہ راجح رہا تو پھر ہلاکت یقینی ہے۔ فوز کا مرتبہ تو ہم سے ہزار مرحلہ دور ہے۔ اس منصب کے لوگ ہزاروں میں دوچار ہوتے ہیں، اگرچہ سلف میں ہزاروں ایسے ہی تھے۔ اور ہالک بہت کم، مگر اس عہدِ آخر میں تو معاملہ بالکل اُلٹ ہو کر رہ گیا ہے۔ آج منکر معروف ہے اور معروف منکر، بدعت سنت ہے اور سنت بدعت، حسنات سیئات کی طرح مہجور و متروک ہیں اور سیئات حسنات کی طرح مقبول و معمول بیادر بزمِ رنداں تابہ بینی عالمِ دیگر بہشتِ دیگر و ابلیسِ دیگر آدمِ دیگر
Flag Counter