Maktaba Wahhabi

201 - 384
﴿ أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَـَٔاوَىٰ[1] ’’کیا نہیں پایا اس نے تجھ کو یتیم پس جگہ دی۔‘‘ یہ آیت مجھ پر بھی صادق آتی ہے۔ اگر اس ایواء کی شرح کی جائے تو طول ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ معظمہ سے جُدا کر کے مدینہ منورہ میں جگہ دی، اور مجھے میرے وطن سے نکال کر اس جگہ حالتِ وسعت و بسط میں رکھا شَرَّقَنِيْ غَرَّبَنِيْ اَخْرَجَنِيْ عَنْ وَطَنِيْ فِاذَا تَغَيَّبْتُ بَدَا وَاِنْ بَدَا غَيَّبَنِيْ صراطِ مستقیم کی ہدایت: میں گمراہ تھا، نہیں جانتا تھا کہ حق کیا ہے۔ اللہ نے مجھے صراطِ مستقیم کی ہدایت عطا فرمائی: ﴿ وَوَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدَىٰ[2] ’’اور پایا اس نے تجھ کو گم کردہ راہ پس اس نے راہ دکھائی۔‘‘ ہندوستان کے مسلمانوں میں شرک و بدعت کا رواج تھا۔ اکثر لوگ خصوصاً میرے وطن کے شیعہ و رافضی تھے، جو سنی تھے وہ گور پرست، پیر پرست تھے۔ اللہ تعالیٰ نے والد ماجد کے ہاتھ پر ایک جمِ غفیر کو راہ یاب کیا تھا۔ میں نے ہوش سنبھال کر انہی لوگوں کو پایا۔ اگر اہل قرابت کی صحبت میسر آتی تو تعجب نہ تھا کہ میں بھی ان کی طرح گمراہ ہوتا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے ہوشِ کامل بخشا اور علمِ دین دیا تو اس بات کا یقین ہو گیا کہ اصح دین اور افضل طریق وہ ہے، جس پر ہمارے سلفِ صالح تھے۔ یعنی ظاہر کتاب اور واضح سنت کا اتباع اور یہ بات اس وقت اور بھی واضح ہو گئی جب اعتقادی و عملی طور پر اسے اختیار کیا گیا۔ وللہ الحمد!
Flag Counter