Maktaba Wahhabi

186 - 384
اک میں ہنوز باقی ہوں۔ میری عمر اب پچپن سال ہو گئی ہے۔ نہیں معلوم کہ حیات مستعار کے کتنے سانس باقی ہیں۔ کچھ بھی ہو سفرِ آخرت کا زمانہ سر پر آ گیا اور کچھ کام ہاتھ سے نہ بنا کارے نساختیم و دمیدن گرفت صبح اوجی چراغِ خانہ برا فسانہ سوختیم گو لوگ مجھے صدیق کہتے ہیں۔ مگر میں اپنی اس معاصی و ذنوب والی پیری کو صبحِ کاذب جانتا ہوں۔ اس لیے کہ سیاہی زمو رفت و از رو نرفت اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ خَيْرَ عُمْرِيْ آخِرَهٗ۔ آمين، يَا رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ! معاملات میں نرمی: میں معاملاتِ خلق میں غایت درجہ کی مسامحت کرتا ہوں، قیمت میں کمی و بیشی امانت کے وفاء و عدمِ وفاء اور اتلافِ اشیاء وغیرہ حالات و تصرفات میں اللہ کے بندوں سے اینچ کھینچ نہیں کرتا بلکہ دیدہ و دانستہ درگزر کر جاتا ہوں اور صبر کرتا ہوں۔ اس لیے کہ مجھے اللہ سے اُمید ہے کہ وہ روزِ حساب مجھ سے درگزر فرمائے گا۔ یہ سعادت کہ میرا حق کسی پر رہ جائے اور کسی کا حق مجھ پر نہ ہو، کم نہیں ہے، اللہ قبول فرمائے! اللہ اپنے حقوق کو تو اپنے فضل و کرم سے معاف فرما دے گا۔ ’’چہ کنم بایں مشتے گناہگار جز آنکہ بیامرزم‘‘ لیکن حقوق العباد کا بڑا ڈر ہے، جس میں بہت سے لوگ لاپروائی کا شکار
Flag Counter