Maktaba Wahhabi

185 - 384
میں سے بھی بہت سے لوگ چل بسے، اور بڑی عمر کے لوگ بھی نہ رہے، اور اِس امت کے افراد کی اوسط عمر ساٹھ ستر کے درمیان ہے۔ بشرطیکہ آفات و امراض سے سلامت رہے، اس عمر سے تجاوز کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے بلکہ بچے جوانوں کی بہ نسبت اور جوان بوڑھوں کی بہ نسبت زیادہ فوت ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان لوگوں کے حال، قال اور افعال پر بڑا تعجب ہوتا ہے، جو حیاتِ فانی اور انتظام خانہ داری کے لیے صدہا سال کا بندوبست کرتے ہیں۔ اور کبھی انہیں موت یاد نہیں آتی۔ لوگوں کا مرنا تو دیکھتے سنتے ہیں، لیکن اپنے مرنے کا انہیں یقین نہیں ہے۔ اگر یقین ہوتا اور اللہ چاہتا تو دنیا میں اتنے منہمک اور لہو و لعب اور سیئات و منکرات میں اتنے محو نہ ہوتے بلکہ ان کے گناہ نیکیوں سے کم ہوتے، اور یہ اہل نجات میں داخل رہتے۔ لیکن شیطان نے اپنے دامِ غرور میں اس طرح پھانس رکھا ہے کہ ہم خواب غفلت سے بیدار ہی نہیں ہو رہے۔ ورنہ عبرت کے لیے صدہا آیات بینات موجود ہیں۔ ﴿ وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًۢا[1] ’’اور ہم نے ان سے قبل کتنی ہی بستیاں ہلاک کر دیں، کیا تو ان میں سے کسی کو دیکھتا ہے یا ان کے واسطے کوئی آہٹ سنتا ہے؟‘‘ ایں سطرِ جادہ ہا کہ بصحرا نوشتہ اند یارانِ رفتہ از قلمِ پا نوشتہ اند میرے باپ نے چالیس اور بڑے بھائی نے تیس سال کی عمر میں وفات پائی، اور دو بہنوں نے بھی اسی کے لگ بھگ عمر میں انتقال کیا۔
Flag Counter