مومن صالح کا سچا ہوتا ہے، اس شخص کا نہیں جو تحصیلِ دنیا کے لیے خواب بناتا ہے۔ یہ لوگ غالباًً شیطان کے مسخرہ پن کے شکار ہیں کہ اس ذریعہ سے رسائی پیدا کر کے دوسرے کو دھوکا میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔ مستورات ایسی باتوں میں آ کر خوش ہو جاتی ہیں ؎
آدمی فربہ شود از راہِ گوش
اور جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے علم و فہم عطا کیا ہے، وہ ایسے خوابوں کو ’’اضغاثِ احلام‘‘ سمجھتے ہیں، نہ خوش ہوتے ہیں اور نہ فالِ بد لیتے ہیں ؎
چو غلامِ آفتابم ہمہ ز آفتاب گویم
نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیثِ خواب گویم
منافقوں کا ایک گروہ:
جس طرح جاہل اہل عزیمت نے ہجوم کیا۔ اور اکلِ مال بالباطل کے ارادہ سے خطوطِ رمل اور دیگر اعمال وغیرہ میری طلب کے بغیر بلکہ ممانعت کے باوجود لکھ لکھ کر بھیجے، اسی طرح ایک جماعت نے درستیِ معاملہ کے لیے کار گزاری اور خیر سگالی کا منافقانہ طور پر اظہار شروع کر دیا تاکہ مال خرد برد کر لیں۔ اور انہوں نے مجھے صدہا طرح کے مغالطے دئیے۔ کیونکہ جب ایک آسودہ حال شخص کا حال خراب ہوتا ہے تو بہت سے خانہ خراب لوگ پیدا ہو جاتے ہیں۔ اور واقعہ طلب لوگ رات دن اسی تانک جھانک میں رہتے ہیں کہ وسائط بن کر عداوت کی بنیاد کو مضبوط کریں۔ فریقین کو مصالحت سے دور رکھیں اور اس طریق سے جتنا رزقِ حرام ملے اسے نوشِ جان کریں۔ اور سادہ لوح لوگ صحبتِ بد، کور نمک مصاحبین حرام خور، خدام اور نابکار اعزّہ کی وجہ سے ان کے انواع و اقسام کے فساد کو
|