Maktaba Wahhabi

234 - 384
بندہ شرمندہ تھا، اسی نے مجھے ہزار عصیاں و ذنوب کے باوجود اپنی کنف حمایت میں رکھا، غیر کے احسان سے بچایا اور کسی کے سامنے درم، قلم یا قدم سے شدمندہ نہ کیا: ((لَا اُحْصِيْ ثَنَآءً عَلَيْكَ اَنْتَ كَمَا اَثْنَيْتَ عَلٰي نَفْسِكَ)) پہلی رفیقہ حیات کا داغِ مفارقت: انہی حالات میں ایک اور مشکل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اور وہ یہ کہ بچوں کی ماں کا انتقال ہو گیا۔ اگرچہ وہ مجھ سے نکاحِ ثانی کے سبب کشیدہ خاطر رہتی تھیں، لیکن میں ان سے خوش عقیدگی اور پابندی صوم و صلوٰۃ کی وجہ سے خوش تھا۔ بڑی خوش نصیب بیوی تھیں۔ جب تک زندہ رہیں، ان کے سانحہ انتقال کے سوا مجھے اور کوئی تشویش لاحق نہ ہوئی، البتہ رئیسہ عالیہ اور میرے درمیان مکمل ایک سال تک شکر رنجی رہی۔ دوسرے سال بھوپال کے تغییرِ حال کا ہنگامہ پیش آیا۔ اور سارے زمانہ کا رنگ بدل گیا۔ اور دو سال تک گوناگوں افکار و آفات کا تواتر رہا۔ اب ایک سال یعنی 1305ھ سے مصیبتوں کا وہ جوش و خروش نہیں ہے۔ لیکن کشفِ غمہ بھی کماحقہ نہیں: ﴿ لَعَلَّ اللَّـهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِكَ أَمْرًا[1] کشفِ غمہ سے مراد صرف رئیسہ عالیہ کے ملالِ خاطر کا رفع ہونا ہے، اپنا اوج موج مراد نہیں۔ کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ دوبارہ اسی دلدل میں گرفتار ہو کر ممقوتِ خلق مسخوطِ خالق بنوں۔ اَللّٰهُمَّ احْفَظْنَا ((مَنْ جَرَّبَ الْمُجَرَّبَ حَلَّتْ بِهِ النَّدَامَة)) میں نے بچوں کی ماں کی زندگی میں ہی ان کی شادی کر دی تھی، تاکہ ایسا نہ ہو،
Flag Counter