Maktaba Wahhabi

233 - 384
کے تغیر و تبدلِ مزاج نے مجھ پر اثر نہ کیا اور میں نے اپنے لیے کسی بھی ذلت کو قبول نہیں کیا ؎ ما عجز دشمنیم و حریفاں زبوں طلب ای خونِ ما بگردنِ طبعِ غیورِ ما لوگوں نے تو بہت چاہا اور خوب ڈرایا تاکہ ان کی طرف التجا کروں، اور مزید ذلت پر ذلت احاطہ کر لے بلکہ ادنیٰ سے ادنیٰ حواشی و مواشی کو بھی میرے ستانے کا حوصلہ پیدا ہو گیا۔ لیکن میں نے ان کی طرف رجوع نہیں کیا اور نہ ان کی ایذاء دہی پر کچھ منفعل ہوا ؎ ما زہرِ قاتلیم فصیحے نہ شہدِ ناب مردِ طمانچہ خوردنِ بالِ مگس نییم پھر بعض دشمنوں نے اپنی مطلب برآری کے لیے منافع کی بہت کچھ توقع دلائی اور وہ بھی بیکار گئی۔ ولنعم ما قیل: ’’بہشتے کہ بایں رسوائی دست بہم دہد بدتر از دوزخ ست۔‘‘ آخر یہاں کے سب مناجاتی اور خراباتی متوسلین نے اتفاق کر کے مجھ پر آفتوں کا مینہ برسانا شروع کیا، اور اسلامی حقوق اور مروت کے بجائے تعصب اور کفرانِ نعمت سے کام لیا۔ الحمدللہ علیٰ کل حال ؎ رضينا تسمة الجبار فينا لنا علم وللجهال مال فان المال يفنيٰ عن قريب وان العلم يبقيٰ لا يزال میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ جس طرح صغرِ سنی سے اب تک میں کسی شخص کا منت کش نہ ہوا تھا، اسی طرح اس ہنگامہ رستخیز میں بھی اپنے معبودِ واحد کے سوا کسی سے چارہ جُو نہ ہوا۔ اور نہ کوئی میرا شریکِ حال ٹھہرا۔ وللہ الحمد! میں جس کا
Flag Counter