Maktaba Wahhabi

296 - 384
ناراضگی والد کی رضامندی و ناراضگی میں ہے۔ اور اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا ہے: ﴿ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ ﴿١٤﴾[1] ’’میرا شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی۔ میری طرف ہی پلٹنا ہے۔‘‘ پسرِ یعقوب نے کہا تھا: ﴿ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّىٰ يَأْذَنَ لِي أَبِي[2] ’’پس میں اس سرزمین سے ہرگز نہیں جاؤں گا جب تک کہ میرا باپ مجھے اجازت نہ دے دے۔‘‘ اویس قرنی رحمہ اللہ جو حدیثِ صحیح مسلم کی نص کی روشنی میں تمام تابعین سے افضل ہیں، اپنی والدہ کی خدمت کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہ ہو سکے۔ سنتِ صحیحہ کی نص کے مطابق ماں باپ مسلمان اولاد کے لیے جنت ہیں یا جہنم [3] لیکن اس زمانہ میں لوگوں نے اس کے بالکل عکس کو عین سعادت سمجھ لیا ہے: ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ)) ہجرت کا خیال: طلبِ رزق نے مجھے میرے وطنِ قدیم سے جدا کیا۔ ﴿ فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ[4] ’’پس چلو پھرو تم اس (زمین) کی راہوں میں، اور اس خدا کے رزق میں سے کھاؤ۔‘‘
Flag Counter