Maktaba Wahhabi

72 - 384
عن المصباح۔ میرا خیال ہے کہ اگر کسی صاحبِ دین اور صاحبِ شوق کے پاس کوئی دینی کتاب نہ ہو تو ہر موضوع پر میری کتاب اسے اہل علم سے استفتاء اور کتب مذہب سے مستغنی کر سکتی ہے۔ كل الصيد في جوف الفرٰي۔ ولله الحمد عليٰ ذٰلك خلقِ خدا کی غائبانہ شہادت: میری تصنیفات جب بلادِ عرب و عجم میں منتشر اور مروج ہوئیں تو دُور دراز کے بہت سے علمائے کرام نے کسی تعارف یا راہ رسم کے بغیر، غائبانہ طور پر ہی ان پر تقاریظ لکھیں، اور صد ہا خطوط بھیج کر کتابیں طلب کیں۔ چنانچہ میری کتابیں عدن، یمن، صنعاء، زبید، بیت الفقیہ، حدیدہ، بغداد، حرمین شریفین، مصر، قدس، دمشق، بیروت، فاران، قسطنطنیہ اور فارس تک پہنچ چکی ہیں۔ اہل علم و فضل نے ان کو نہایت پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ اور کسی نے ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ حالانکہ ان کتب میں دلیل کا اتباع کیا گیا ہے۔ تقلید کی پابندی نہیں کی گئی۔ سو یہ ان لوگوں کا انصاف ہے۔ اگرچہ وہ حنفی، شافعی، مالکی یا حنبلی ہیں۔ لیکن ان کے اعتراض نہ کرنے کا سبب یہ ہے کہ میں نے اپنی کسی تصنیف میں بھی ادب کے دامن کو نہیں چھوڑا۔ ائمہ کرام کے مختلف فیہ مسائل اور ان کے دلائل ذکر کرنے کے بعد، میں نے قیل و قال سے نہیں بلکہ قوتِ دلیل سے ترجیح دی ہے، کسی امام یا ماموم کے متعلق کوئی نازیبا کلمہ میرے قلم کی زبان سے نہیں نکلا۔ اور نہ میں نے کسی مخاطب کو اپنے رد و قدح کا ہدف ہی بنایا ہے۔ آخرت کے طلبگار علماء کی یہی شان ہوتی ہے۔ چنانچہ ملاحظہ فرمائیے کہ کسی مذہبِ فقہ کی کوئی کتاب ایسی نہیں جس میں اختلافِ مذاہب کا ذکر نہ ہو لیکن کسی نے آج
Flag Counter