Maktaba Wahhabi

71 - 384
اجعل جليسك دفترًا في نشره للميت من حكم العلوم نشور وكتاب علم للاديب موانس ومؤدب و مبشر و نذير ومفيد اٰدابٍ و مؤنس وحشة واذا انفردت فصاحب و سمير پھر ان میں بعض کتابیں ایسی بھی ہیں جن پر ان کے مؤلفین کے دستخط ہیں۔ یا خود مصنف کے قلم سے ہی لکھی ہوئی ہیں۔ اس سلسلہ میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ، امام شوکانی رحمہ اللہ اور سید امیر رحمہ اللہ کی کتابیں خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ بعض کتابوں کے سو، دو سو، تین سو، چار سو، حتیٰ کہ چھ، سات، آٹھ سو برس کے قدیم نسخے بھی ہیں۔ وہ قدیم و جدید کتب جو اس وقت مصر اور استنبول وغیرہ سے طبع ہو رہی ہیں۔ ان کا تو ایک عظیم ذخیرہ میرے پاس موجود ہے۔ اگرچہ ان میں سے بھی اکثر کتابیں ابھی تک ہندوستان میں نہیں پہنچی ہیں۔ میرا کتاب خانہ ہزاروں نہیں تو صدہا کتابوں سے ضرور متجاوز ہے اور علومِ حقہ کی روحِ رواں ہے۔ خدا جانے میرے بعد میری ان کتابوں کا کیا انجام ہو گا۔ اس لیے کہ میری اولاد اگرچہ بقدرِ ضرورت تحصیلِ علم کر چکی ہے۔ لیکن میری طرح کتبِ نفیسہ اور علومِ مختلفہ کا اسے شغف نہیں ہے۔ يفعل الله ما يشآء ويحكم مايريد اپنے کتب خانہ کی کچھ کتابوں کے نام میں نے اپنے رسالہ ’’سلسلۃ العسجد‘‘ میں لکھ دئیے ہیں۔ اس فہرست کے بعد جو نفیس کتب مجھے حاصل ہوئی ہیں۔ ان کا یہاں تذکرہ نہایت طوالت کا باعث ہو گا۔ میری اکثر کتابیں علومِ تفسیر، حدیث، فقہِ سنت، تصوف اور ادب سے متعلق ہیں۔ فقہ مصطلح کی کتابیں بالکل نہیں ہیں۔ کیونکہ مجرد رائے لائقِ تدوین نہیں ہوتی۔ اور شریعت کا مطلوب اور علماء کا مقصود بھی ہمیشہ کتبِ ادلہ و براہین ہوتی ہیں۔ چنانچہ وہ بحمداللہ بکثرت موجود ہیں۔ اسی وجہ سے کتبِ مروجہ کی نسبت میری تالیفات کو ترجیح حاصل ہے۔ الصباح يغني
Flag Counter