Maktaba Wahhabi

70 - 384
میں سے کچھ کتابوں کو تو میں نے نہایت کوشش سے خاطر خواہ قیمت دے کر بلادِ عرب و عجم سے خریدا مثلاً ’’فتح الباری‘‘ کا مکمل نسخہ ہندوستان میں کہیں دیکھا، سنا نہ گیا تھا۔ میں نے حدیدہ سے چھ سو روپیہ میں خریدا۔ وہ ابنِ علان کا قلمی نسخہ تھا۔ پھر اسی نسخہ کو پچاس ہزار روپیہ صرف کر کے مطبع بولاق، مصر سے زیورِ طبع سے آراستہ کرایا۔ اور اب تو اسی نسخہ کو سامنے رکھ کر ہندوستان کے بہت سے پریس جا بجا شائع کر رہے ہیں۔ اسی طرح نظرثانی کر کے تفسیر ابن کثیر کو ’’فتح البیان‘‘ کے ساتھ طبع کرایا اور یہ ابن کثیر کی طبع دوم تھی۔ اور کچھ کتابیں بصرہ اور بغداد سے میرے مطالبہ کے بغیر ہی آ گئیں۔ جب دُور دراز کے لوگوں کو علومِ قرآن و حدیث کے متعلق میرے شوق کا پتہ چلا تو انہوں نے کچھ کتابیں برائے فروخت بھیج دیں اور ان کی حیثیت سے زیادہ قیمت وصول کی۔ میں نے بھی دیدہ و دانستہ کمال شغف سے ان کو خرید لیا جمادی چند دادم جان خریدم بحمداللہ بسے ارزاں خریدم میرے پاس ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ، ذہبی رحمہ اللہ، شعرانی رحمہ اللہ، منذری رحمہ اللہ، سفارینی رحمہ اللہ، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ، حافظ ابن قیم رحمہ اللہ، ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ، ابن الجوزی رحمہ اللہ، سیوطی رحمہ اللہ اور ائمہ یمن اور دیگر علماء کی تالیفات کی ایک کثیر تعداد موجود ہے۔ خصوصاً سید محمد بن اسماعیل امیر رحمہ اللہ اور قاضی محمد بن علی شوکانی رحمہ اللہ کی تالیفات تو میرے پاس بکثرت موجود ہیں۔ یہ کتب کبریتِ احمر اور عنقائے مغرب کی طرح اس وقت دنیا میں مفقود ہیں۔ میں نے لاکھوں روپے صرف کر کے ان کتابوں کو حاصل کیا ہے۔ اور ان تمام متبرک کتابوں سے خوب فائدہ اُٹھایا ہے۔ واللہ الحمد
Flag Counter